اسلامی انقلاب رہبرمعظم آیت اللہ خامنہ ای کی نظر میں

اسلامی انقلاب رہبرمعظم آیت اللہ خامنہ ای کی نظر میں

حقیقت یہ ہے کہ اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی رحمہ اللہ علیہ اور عوام نے انقلاب کے ذریعے اسلام کو ایک اجتماعی اور سیاسی مکتب کے طور پر دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کی۔

ایران میں رونما ہونے والے اسلامی انقلاب اور اس سے مربوطہ مسائل کو بہتر انداز میں سمجهنے کیلئے سب سے پہلے "اسلامی انقلاب" کی صحیح تعریف پیش کرنا ضروری ہے، تاکہ اس کے بارے میں ایک حقیقت پسندانہ اور جامع نگاہ پیدا کرسکیں۔ یہ تعریف درحقیقت "رہبر معظم انقلاب آیت اللہ  خامنہ ای کی نظر میں اسلامی انقلاب" کے مبحث میں داخل ہونے کا دروازہ سمجها جاسکتا ہے۔ اسلامی انقلاب، دو الفاظ "انقـــلاب" اور "اســلام" کا مجموعہ ہے۔

اسلام "ہدف" جبکہ "انقلاب" اس تک پہنچنے کا ذریعہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی رحمہ اللہ علیہ اور عوام نے انقلاب کے ذریعے اسلام کو ایک اجتماعی اور سیاسی مکتب کے طور پر دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کی۔

انقــلاب:

سیاست کے میدان میں عام طور پر یہ مفہوم عدم مساوات کے خاتمے اور عدالت کی برقراری کے مترادف جانا جاتا ہے۔ اسی طرح اس بات کا بهی امکان ہے کہ انقلاب کی اصطلاح ایک جاہ طلب حکومت کی جگہ زیادہ جمہوریت پسند حکومت کے آجانے یا عوام کی زندگی میں ایک اعلٰی معیار کی تشکیل کے معنی میں استعمال کی جائے۔

اســلام:

ایک دین ہونے کے ناطے، اسلام ایسے عقائد اور احکام کا مجموعہ ہے جو خداوند متعال کی جانب سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے انسان کے دنیوی اور اخروی، انفرادی اور اجتماعی کمال اور سعادت کیلئے نازل کیا گیا ہے۔ اسلام کے اعتقادات اور اصول دین، انسانی افکار اور باطن کی دنیا کی اصلاح کیلئے بیان کی گئی تعلیمات ہیں جبکہ احکام انسانی افعال اور انسانوں کے درمیان روابط کو خدا کی مرضی کے مطابق ڈهالنے کیلئے بیان کئے گئے دستورات کا نام ہے۔  

رہبر معظم انقلاب اسلامی کی نظر میں انقلاب کا مفہوم:

ولی امر مسلمین آیت اللہ خامنہ ای کی نظر میں انقلاب ایک اسلامی اور الٰہی تفسیر رکهتا ہے، جو اسلام کو دوبارہ زندہ کرنے پر مبنی ہے۔ آپ اس بارے میں فرماتے ہیں: "انقلاب کی ایک اسلامی اور الٰہی تفسیر موجود ہے۔ ہماری نظر میں انقلاب ایک اخلاقی، ثقافتی اور اعتقادی تبدیلی کا نام ہے، جس کے نتیجے میں اجتماعی، اقتصادی اور سیاسی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں اور اس کے بعد انسان ہر پہلو سے ترقی کی راہ پر گامزن ہو جاتا ہے۔ جیسا کہ خداوند متعال قرآن کریم میں فرماتا ہے "ان اللہ لا یغیر ما بقوم حتی یغیروا ما بانفسهم۔" جب بهی انسان اپنے اندر سے بری خصلتیں، کمزوریاں، نقائص اور بے ایمانی کو نکال کر اپنے اندر بنیادی تبدیلی لائیں گے، ان کی معاشرتی اور اجتماعی زندگی میں بهی بنیادی تبدیلیاں رونما ہوں گی۔ کوئی طاقت اس تبدیلی کو نہیں روک سکتی۔ انسانوں کو چاہئے کہ وہ اس اجتماعی حرکت اور تبدیلی کا زمینہ فراہم کرنے کیلئے اپنی ذمہ داری کا احساس کریں۔" (1994ء دہہ فجر کی مناسبت سے تقریر سے اقتباس)۔ 

 ولی امر مسلمین امام خامنہ ای کی نظر میں انقلاب کیلئے ضروری نہیں کہ اس میں ہنگامے، انارکی، بدامنی اور توڑ پهوڑ پائی جائے بلکہ انقلاب حقیقت میں ایک ایسی بنیادی تبدیلی کا نام ہے، جس کے ذریعے غلط بنیادوں کو اکهاڑ پهینکا جائے اور ان کی جگہ صحیح بنیادوں کو لا کهڑا کیا جائے۔ ایسی تبدیلی جس کے ذریعے غلط اقدار کو معاشرے سے ختم کرکے ان کی جگہ صحیح اقدار کو پروان چڑهایا جائے جو معاشرے کے آباد اور ترقی یافتہ ہونے کا باعث بنیں۔ دوسری طرف، انقلاب ایک مسلسل حرکت اور فعالیت کا نام ہے اور ایک فوری اور اچانک تبدیلی نہیں۔ ایک انقلاب جیسا واقعہ رونما ہونے کیلئے سینکڑوں حالات اور شرائط کا اکٹها ہونا ضروری ہے۔ البتہ ان شرائط اور حالات کا حصول کوئی آسان کام نہیں۔ لہذا انقلاب ایک انتہائی نادر اور لذت بخش حقیقت کا نام ہے، جس کے تحقق کیلئے بغیر وقفے کے کوشش اور جدوجہد کی ضرورت ہے۔ البتہ انقلاب کی کامیابی کیلئے عوام کے اندر اس تبدیلی کی چاہت اور اس کی ضرورت کا احساس ہونا بہت ضروری ہے۔ لہذا انقلاب کوئی اتفاقی امر نہیں جو بعض افراد کی خیال انگیزی اور خیالی پلاو بنانے سے تحقق پا لے بلکہ انقلاب ایک حقیقی امر ہے۔ (2000ء میں کی گئی تقریر سے اقتباس)

بنابریں، آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی نظر میں اسلامی انقلاب کی تعریف یوں پیش کی جا سکتی ہے: "اسلامی انقلاب جاہلانہ اقدار، طاغوتی نظاموں اور انسانوں کو غلام بنانے والی ثقافت کے خلاف قیام کا نام ہے، جس کا مقصد افراد اور معاشرے کے اندر اسلامی اعتقادات اور احکام کو احیاء کرکے ان کو گہرائی بخشنا ہے۔ اس قیام کے دوران حاکم طاغوتی نظام کی جانب سے مزاحمت کی وجہ سے ٹکراو اور قتل و غارت کا بهی امکان موجود ہے۔ اس قیام کا مقصد انسانی اور اسلامی کمال یعنی حیات طیبہ تک رسائی ہے، جس کا تحقق ایک مرحلہ وار اور طولانی جدوجہد سے ہی ممکن ہے۔" 

بشکریہ اسلام ٹائمز

ای میل کریں