تعلیم و تربیت اور تزکیہ نفس

تعلیم و تربیت اور تزکیہ نفس

تزکیہ نفس کی اہمیت کتاب و حکمت کی تعلیم سے بڑه کر ہے

تعلیم : احکام الٰہی کے سیکهنے اور معاشرے میں اس کی نشرواشاعت  کے ذریعے انسانوں کو ان کے شرعی فرائض اور ذمه داریوں سے آگاہ کرنے کے معنی میں اور تربیت:انسانوں کی فکراور اخلاق کی عملی نشوو نما کے معنی میں ہے ؛ تاکہ ان کی استعداد کے ظاہر ہونے کے علاوہ  " زمین میں خدا کا خلیفہ " بننے کے مقام تک رسائی کے لئے راہ ہموار ہو جو انسان کی خلقت کا راز ہے۔ یہ دو بنیادی امور؛ یعنی : انسانی معاشرے کی تعلیم و تربیت ، پیغمبر اکرم ؐ کی بعثت کے بڑے مقاصد میں سے ہے۔ اسلامی انقلاب کے بانی نے بهی مکرر اسی بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس پر تاکید کی ہے۔

امام خمینیؒ ، پوری تاریخ کے اندر لوگوں کی جہالت کو ملک کی تمام مشکلات کا سبب جانتے ہوئے فرماتے ہیں:

" اس تاریخی عرصے میں ہمیں جتنی مشکلات اور سختیاں پیش آئیں ان سب کی وجہ لوگوں کی نادانی اور جہالت تهی۔لوگوں کی نادانی کو آلہ کار بنایا گیا اور ان کی اپنی مصلحت کے خلاف استعمال کیا گیا۔ ان کے پاس اگر علم تها بهی تو جہت دار تها۔ " ( صحیفہ امام ؒ، ج۱۳، ص ۴۵۲)

" تزکیہ نفس کی اہمیت کتاب و حکمت کی تعلیم سے بڑه کر ہے۔ انسانی نفس کے اندر  کتاب و حکمت کے اترنے کے لئے تزکیہ ایک مقدمہ ہے ۔ اگر انسان کا تزکیہ ہو جائے ، اس کی ایسی تربیت ہو جائے جو انبیاء علیہم السلام بشریت کے لئے ہدیہ لے آئے ہیں، تو اس تزکیے کے بعد کتاب و حکمت اپنے صحیح معنوں میں انسان کے نفس کے اندر اثر کریں گے اور مطلوبہ کمال تک انسان کی رسائی ہو جائے گی۔ " ( صحیفہ امام ؒ، ج۱۳، ص ۵۰۵)

آئین میں واضح طور پر اس عظیم مقصد کے اوپر تاکید کی گئی ہے :

اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ شق نمبر ۲ میں مذکورہ مقاصد کے حصول کے لئے اپنے تمام وسائل کو مندرجہ ذیل امور میں بروئے کار لائے:

۱۔ ایمان وتقویٰ کی بنیاد پر اخلاقی فضائل کو پروان چڑهانے کے لئے ماحول سازگار کرنا اور برائی و خرابی کے تمام اسباب کے ساته مقابلہ کرنا۔

۲۔ گروپ میڈیا ،اخبارات اور دوسرے ذرائع سے صحیح استفادہ کرتے ہوئے تمام شعبوں میں عوامی شعور کی سطح کو بلند کرنا۔

۳۔ ہر سطح کے افراد کے لئے مفت تعلیم و تربیت اورورزش کا بندوبست کرنا؛ نیز اعلیٰ تعلیم کے حصول کو عمومی طور پر آسان بنانا۔

۴۔ تحقیقی مراکز اور محققین کی حوصلہ افزائی کے ذریعے علمی ، ہنری، ثقافتی اور اسلامی میدانوں میں جدت، غور وخوض اور تحقیق کے عنصر کو مضبوط بنانا۔

ای میل کریں