جماران کے مطابق، امام خمینی(رح) نے ۲۳ آذر ۱۳۵۸ه،شمسی (14 دسمبر 1979ء) کو اپنے خطاب میں فرمایا:
بسم الله الرحمن الرحیم
میں آپ بہنوں اور بهائیوں کا اور آپ کی کوششوں کا کہ جو آج یہاں تشریف لائے ہیں اور امدادی کمیٹی سے ہیں، شکریہ ادا کرتا ہوں اور آپ سب کے لئے دعاگو ہوں ۔ ۔ ۔
سیاست کے دکاندار
معنوی نقصان کا جبران کے بارے میں مطالعہ کی محتاج ہے، جو ماہرین، واقعی قوم کے فکرمند ہیں مطالعہ کریں، نہ وہ لوگ جو صرف ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں، کیونکہ ہر کوئی آج خود کو انقلابی سمجهتا ہے، خود کو قومی سمجهتا ہے، ملت کیلئے ہمدرد سمجهتا ہے، آج کل یہ رویہ ایک عام کاروبار بن چکا ہے، یہ بهی کاروبار بن چکا ہے! کاروباری ایک وقت تو دکان میں بیٹه کر دکانداری کرتا ہے تو کبهی دوسری جگہوں پر بیٹه کر، وہ باتیں کرتے ہیں جو خود جانتے ہیں تاکہ فائدہ اٹهالے! اس وقت کے حالات ایسے بن چکے ہیں۔ وہ لوگ جو طاغوت کے زمانے میں طاغوت کے ساته تهے، طاغوت کی آواز بنے تهے، طاغوت کی مددگار تهے! وہی آج بظاہر اسلام نواز ہیں اور کہتے ہیں ہم طاغوت کے خلاف ہیں، کہتے ہیں ہم سابق حکومت کے مخالف ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو سیاسی لوٹے ہیں (ہوا کے ساته رخ بدلتے ہیں)۔
اگر آج ہی، اللہ نہ کرے، وہ دن دوبارہ پلٹ آئے تو آپ دیکهیں گے کہ پهر یہ لوگ انہی کہ گود میں گود پڑیں گے ۔ ۔ ۔ البتہ ان میں سے کچه، اصولوں پر پابند اور مصروف عمل ہیں۔ لیکن بعض روشن خیال لوگ، بعض کہ جن کے ہاته میں قلم بهی ہے، بہت کچه لکهتے بهی ہیں، آپ دیکهیں گے کہ یہ لوگ پرانے مسائل میں گرفتار ہیں اور پهر اسی شاہی حکومت کے دعاگو اور ثناخوان ہیں! آج کیونکہ یہاں لوگوں کا پهلا باری ہے تو یہاں ہیں، وہ اپنے کاروبار کے لئے آج یہاں پر توجہ کئے ہوئے ہیں، لیکن ان کے دل یہاں نہیں ہیں۔ کل کو اگر بازی کسی اور کہ ہاته میں ہوئی تو یہ لوگ وہاں نظر آئیں گے اور اس جهنڈے کے نیچے کهڑے ہوجائیں گے۔ اگر اسلام کا پرچم بلند ہو تو یہ اس کے نیچے بهی جمع ہوں گے اسلام سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے اور اگر پهر کفر کا پرچم بلند ہوا تو اس کے نیچے بهی پهر یہی ہوں گے صرف اپنے منافع کی خاطر۔ آج اگر امریکہ غالب آجائے تو امریکہ کے لئے جمع ہوں گے۔ اب جبکہ میں یہاں کهڑا ہوں اب بهی کچه لوگ ہیں جو امریکہ کے ساته تعلقات رکهتے ہیں۔ ان لوگوں سے تعلق رکهتے ہیں جو امریکہ سے ملے ہوئے ہیں۔ یہ جمع ہونے والے لوگ ہیں ہر جهنڈے کے نیچے! ان کے خیال میں اسلام اور کفر کے علم میں کوئی فرق نہیں! وہ اپنا کاروبار چاہتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ ان کا نام ہو! وہ چاہتے ہیں لوگوں میں روشن خیال کے نام سے پہچانے جائیں! وہ چاہتے ہیں کہ لوگ ان کو اس سے پہچانے کہ جو چیز لوگوں میں عام ہوچکی ہو، جس کا رواج ہو ۔ ۔ ۔
صحیفه امام، ج11، 237-231