انقلاب اسلامی کی اساس کربلا اور عاشورہ کے ابدی پیغام پر ہے

انقلاب اسلامی کی اساس کربلا اور عاشورہ کے ابدی پیغام پر ہے

الســلام علیک یا ابا عبداللہ وعلی الارواح التی حلت بفنائک/ امام خمینی(رہ) نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد ایسے ہی نہیں کہا تها کہ ہمارے پاس آج جو کچه بهی ہے وہ عزاداری سید الشہداء علیہ السلام کی وجہ سے ہے۔

آج ہم اپنے چاروں طرف جو آگ اور خون کے سمندر دیکه رہے ہیں اور مسلم امہ مجموعی طور پر جس تضحیک کا نشانہ بنی ہوئی ہے تو اس کی ایک وجہ تو قرآنی تعلیمات اور عملی اسلام سے دوری ہے اور دوسری بڑی وجہ پیغام کربلا اور فکر حسین(ع) کو فراموش کرنا ہے۔ ہم روایات و رسومات میں اپنا تشخص کهو چکے ہیں اور ہماری سوچ پر جیسے جمود طاری ہے اور علم سے جیسے ہمیں کوئی سروکار نہیں۔ جمود بهی ایسا کہ نہ تو اسے کربلا کا پیغام حریت و انقلاب توڑ پا رہا ہے اور نہ ہی استغاثہ حسینی(ع) کی صدا اس پر کچه اثر انداز ہو رہی ہے۔

اکیسویں صدی میں بهی مسلمان اور اسلامی حکومتیں اپنے محور سے دور بهٹکتی نظر آ رہی ہیں، حالانکہ منزل بهی واضح ہے اور اس تک پہنچنے کا ذریعہ بهی۔۔۔۔۔ وہ ذریعہ ہے کربلا اور عزاداری سید الشہداء(ع)۔۔۔۔۔ امام خمینی(رہ) نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد ایسے ہی نہیں کہا تها کہ ہمارے پاس آج جو کچه بهی ہے وہ عزاداری سید الشہداء علیہ السلام کی وجہ سے ہے۔

کربلا کی جنگ جسموں اور ظاہری انسانوں کے درمیان نہیں تهی بلکہ یہ جنگ اہداف و نظریات کی جنگ تهی۔ یہی وجہ ہے کہ یزید ہار گیا اور امام حسین ع شہید ہونے کے بعد بهی کامیاب و کامران ہو گئے، سیدالشہداء اور آپ کے انصار و اعوان کی مظلومانہ شہادت نے پورے اسلامی معاشرے میں بیداری کی لہر پیدا کر دی، اسلامی رگوں میں تازہ خون گردش کرنے لگا، مظلوموں اور ستمدیدہ لوگوں پر چهایا ہوا سکوت توڑ دیا، ظالموں اور جابروں کے خلاف آوازیں بلند کرنے کی ہمت ملی، لوگوں کے ذہنوں کو بدل ڈالا اور ان کے سامنے حقیقی اورخالص اسلام کا تصور پیش کیا۔ یہ تصادم اور یہ جنگ اگرچہ ظاہری طور پر ایک ہی دن میں تمام ہو گئی، لیکن طول تاریخ میں ہمیشہ اس کے آثار و برکات ظاہر ہوتے گئے اور جوں جوں تاریخ آگے بڑهتی گئی اس کے نتائج سامنے آتے رہیں گے۔

انقلاب اسلامی کی کامیابی اور اس کی ثابت قدمی کے ساته ارتقاء اس بات کی دلیل ہے کہ اس کی اساس کربلا اور عاشورہ کے ابدی پیغام پر ہے، کربلا حریت پسندی، جوانمردی، شجاعت اور حق کی نصرت کا درس دیتی ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ گروہ جو استبدادی فکر و فلسفہ کے حامل ہوتے ہیں وہ کربلا اور درس کربلا سے خوف میں مبتلا رہتے ہیں، کیونکہ کربلائی فکر انکے استبدادی نظام کو ڈها سکتی ہے۔ جب بهی کوئی کربلا و حسینیت(ع) کو اساس بنا کر ظلم اور استبداد کے خلاف اٹهے گا کامیابی اسکے قدم چومے گی۔

 

والســلام علیک یا ابا عبداللہ وعلی الارواح التی حلت بفنائک

ای میل کریں