اس میں کوئی شک نہیں کہ امام خمینی(رہ)، سید الشہداء حضرت ابا عبد اللہ الحسینعلیہ السلام کے قیام سے درس لینے والوں میں سرفہرست افراد میں سے ایک ہیں۔ آپ نے اپنے جد بزرگوار کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے مظلومین کی مدد میں سبقت لی۔ آپ ظلم وبربریت کے خلاف شیر نر کے مانند اٹه کهڑے ہوئے۔ آپ نے اسلام کی نجات کے لئے کسی بهی مصیبت کو بخوشی گلے لگایا۔ آپ فداکاری سے ذرہ برابر پیچهے نہ ہٹے اور خداوند عالم کی مدد کے طفیل آپ سید الشہداءعلیہ السلام کے اہداف کو جامہ عمل پہنانے کے لئے اسلامی نظام کی تشکیل میں بے بدیل کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔
مذکورہ راہ کے تمام دلسوز افرادکے لئے اس کامیابی اور موقع کی فراہمی نے بارہا اور مختلف راستوں سے یہ واضح کردیا ہے کہ کربلا سے لیا جانے والا درس اور اس کی پائبندی کے ذریعہ ہی یہ ممکن ہوسکا۔ انشاء اللہ یہ دروس قابل استفادہ ہوں گے اور انہیں بروئے کار لایا جاسکے گا۔ چونکہ حق اور باطل کی آپسی جنگ ابهی اختتام پذیر نہیں ہوئی ہے۔ یقیناً یہ فرامین کارساز ہوں گے جب تک کہ کائنات کا حقیقی مصلح اور منجی عالم ظہور نہ کر لے، یہ راستہ یونہی طے ہوتا رہے گا۔ محرم الحرام کے ان غم انگیز دنوں میں مکتب عاشورا سے درس لینے کی پہلی روش رہبر کبیر امام خمینی(رح) کے بیانات سے استفادہ کرتے ہوئے مندرجہ ذیل سطور میں مطالعہ کرتے ہیں:
محرم الحرام کی آمد پر ہماری ذمہ داریاں کیا ہیں؟
اس مہینہ میں علماء، خطباء اور ذاکرین کا فریضہ کیا ہے؟
اس ماہ محرم میں ہماری قوم کے مختلف طبقات سے تعلق رکهنے والوں کی ذمہ داری کیا ہے؟
سید الشہداء(ع) اور آپ کے اصحاب باوفا نے ان ذمہ داریوں کی نشاندہی فرمائی ہے:
میدان میں ایثار وقربانی اور فداکاری نیز میدان سے باہر تبلیغ دین۔ بالکل اسی طرح جیسے امام عالی مقام کی فداکاری خداوند عالم کے نزدیک اہمیت رکهتی ہے اور امام حسین علیہ السلام کے مشن کی کامیابی میں معاون اہم کردار رکهتی ہے، اسی طرح امام سجاد علیہ السلام اور جناب زینب سلام اللہ علیہا کے خطبات بهی موثر رہے ہیں۔ ان کی سیرت سے ہمیں یہ درس ملا ہے کہ ظالم وجابر حکومتوں سے زن ومرد کو خوف وہراس نہیں ہونا چاہئیے۔ یزید کے مقابلہ میں جناب زینب(س) نے استقامت دکهائی اور اس کی کچه اس طرح تذلیل وتحقیر کی کہ بنی امیہ کبهی بهی اتنے ذلیل وخوار نہیں ہوئے تهے۔ کوفہ وشام اور راستہ میں ان ہستیوں نے جو گفتگو کی اور منبر پر امام سجاد علیہ السلام نے جو خطبہ ارشاد فرمایا اس سے واضح کردیا کہ بات، ناحق کے ساته حق کی جنگ نہیں (بلکہ اس کے برعکس ہم ہی حقدار اور یزید ناحق ہے) یعنی ہمارا صحیح تعارف نہیں کرایا گیا؛ سرکار سید الشہداء(ع) کا تعارف اس طرح کرایا جا رہا تها کہ آپ، حکومت وقت اور خلیفہ رسول کے مقابلہ میں آ گئے ہیں!! حضرت امام سجاد(ع) نے یہ بات لوگوں کے درمیان واضح فرما دی اور اسی طرح بی بی زینب سلام اللہ علیہا نے بهی۔
صحیفه امام، ج17، ص:53