اعتدال کیلئے گفتگو سرمشق قرار دینا ہوگا: یادگار امام(رہ)

اعتدال کیلئے گفتگو سرمشق قرار دینا ہوگا: یادگار امام(رہ)

امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں: اعتدال کے اثرات میں سے ایک ہلاکت سے نجات ہے؛ اعتدال پر قائم رہنے والا معاشرہ اور سماج کبهی ہلاک نہیں ہو سکتا۔

سید حسن خمینی نے ملی کتابخانہ میں منعقدہ "قومی اعتدال کانفرنس" سے خطاب کرتے ہوئے بیان کیا: اعتدال کے مختلف زاویوں پر آج غور و فکر نیز تحقیق کی جانی چاہئے کہ اس کا فکر وعمل میں کس حد تک عمل دخل پایا جاتا ہے۔ بعض افراد نے عدالت کی تعریف اس انداز میں کی ہے: "وضع الشئی فی محلہ" جو کہ در حقیقت حقوق کے سلسلہ میں عدالت کی تعریف کہی جا سکتی ہے۔ عدالت کی اس سے بہتر تعریف، انصاف ہو سکتی ہے۔

یادگار امام سید حسن خمینی نے فرامین معصومین علیہم السلام میں اعتدال کو ایک اہم کلمہ بتاتے ہوئے بیان کیا: امیرالمومنین علیہ السلام نے جب اہلبیت پیغمبر(ع) کا تعارف کرایا تو انہیں افراط وتفریط کے مقابلہ میں قرار دیا۔

امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں: اعتدال کے اثرات میں سے ایک ہلاکت سے نجات ہے؛ اعتدال پر قائم رہنے والا معاشرہ اور سماج کبهی ہلاک نہیں ہو سکتا۔

موصوف نے اضافہ کیا: احادیث میں ذکر ہوا کہ اس بات کا احتمال پایا جاتا ہے کہ معتدل شخص کو ہر دو طرف سے مشکلات دیکهنی پڑیں لیکن مستقبل میں جس کسی کا نام صفحہ ہستی پر باقی رہنے والا ہے وہ، وہی شخص ہوگا جس کی زندگی اعتدال سے سرشار رہی ہوگی۔ وہ کہ جس نے افراط وتفریط سے دوری برقرار رکهی ہوگی۔

اسی طرح ایک دوسری روایت میں افراط کو ملامت کا سبب بیان کیا گیا ہے۔ ممکن ہے کہ کسی دور میں ایسی فضا ہموار ہو جو تمام افراد کو اپنا شکار بنا لے لیکن جب یہ فضا اپنے اختتام کو پہنچے گی تو سب سے پہلے خود اپنی ہی تنقید کرنے والے یہ لوگ ہوں گے جن کا کہنا ہوگا کہ آخر کیونکر ہمیں ان حالات کا شکار بنایا گیا۔

حجۃ الاسلام سید حسن خمینی نے کہا: بسا اوقات یہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ کیوں اس قدر بے ادبی ہو رہی ہے؟

کیا اس سے بہتر انداز تکلم نہیں ہو سکتا؟

اس طرح کی غیر متوازن باتیں بغض وکینہ کو جنم دیتی ہیں۔ ہم نے خود اپنی زندگی میں مشاہدہ کیا کہ جن لوگوں نے اس راہ کا انتخاب کیا انہیں دوسروں سے زیادہ خسارہ اٹهانا پڑا۔

یادگار امام نے اجتماعی عدالت کے اثرات بیان کرتے ہوئے اتحاد پر روشنی ڈالی اور کہا: جس سماج میں معتدل مزاج افراد ہوتے ہیں وہاں افتراق و انتشار نہیں پایا جاتا ہے۔

آپ نے کسی سماج میں اعتدال پیشہ کرنے سے ملنے والے مثبت نتائج میں محبت کا ذکر کچه اس انداز میں کیا: اگر کسی معاشرہ میں محبت کا فقدان ہے تو وہاں اعتدال بهی نہیں ہوتا اور اگر اعتدال نہیں تو محبت بهی نہیں اور جس سماج میں محبت نہ پائی جائے اس کا فنا ہونا لازمی ہے۔

سید حسن خمینی نے اعتدال سے دوری کا سب سے عظیم نقصان، بدنامی قرار دیتے ہوئے کہا: آج ایک ایسا گروہ وجود میں آتا دیکهتا ہے کہ اگر گذشتہ میں، چند برس قبل اس کے بارے میں بات کی جاتی تو ہمیں ہرگز اس کا یقین نہ ہوتا لیکن آج انہیں ٹولیوں اور گروہوں کو ہم اپنی نگاہوں سے دیکه رہے ہیں!! عراق اور شام جیسی سرزمین پر بدنامی کا ذریعہ بننے والے یہ گروہ اس بات پر ہماری بین دلیل ہیں۔

 

سایت جماران

ای میل کریں