ہفتہ وحدت کی مناسبت سے اسکردو میں منعقدہ منفرد اور تاریخی بلتی مشاعرے کی روداد

آج کل دنیا بهر میں ہفتہ وحدت بفرمان امام خمینی (ره) منایا جارہا ہے

ID: 46148 | Date: 2016/12/18

جامعۃ النجف اسکردو ایک ایسا تعلیمی ادارہ ہے، جہاں سے دینی علوم کے ساتھ تحقیق و تصنیف، شعر و شاعری اور ادب کے سوتے بھی پھوٹتے ہیں۔ اب تک یہاں بے شمار حمدیہ، نعتیہ اور منقبت کے مشاعرے اور دینی علوم پر مذاکرے منعقد ہوئے ہیں۔ گویا یہ درسگاہ دینی تعلیم و تربیت کے علاوہ ادبی فروغ کے لئے بھی ایک متحرک اور فعال اکادمی کا مقام حاصل کرچکی ہے۔ حالیہ ربیع الاول کے مبارک مہینے میں شافع محشر، محسن انسانیت، خلق مجسم، رسول اکرم، احمد مجتبٰی، محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کے موقع  پر ہفتہ وحدت کی مناسبت سے جامعۃ النجف اسکردو میں نعتیہ مشاعرے کی دو شاندار محفلیں یکے بعد دیگر منعقد ہوئیں۔ پہلے ہفتے میں یہاں اردو میں عظیم الشان محفل مشاعرہ کا انعقادد ہوا، جس کی روئیداد پہلے اخبارات کی زیب و زینت بن چکی ہے۔ ربیع الاول کے دوسرے ہفتے میں جامعۃ النجف کے شیخ مفید ہال میں بلتی نعتیہ محفل مشاعرہ بڑی شان و شوکت اور روحانی آب و تاب کے ساتھ منعقد ہوا۔ جس میں بلتستان بھر کے مستند اور مقبول ترین شعرائے کرام نے شرکت کی۔


برقی قمقموں اور گنبد خضرا کی تصویروں سے مزین ہال کے سٹیج پر شمع نبوت کے پروانوں اور باغ رسالت کی بلبلوں کی آمد سے یہ روح پرور محفل مزید رونق افروز ہوگئی۔اس عظیم الشان روحانی محفل کی نظامت کے فرائض ممتاز ادیب و شاعر محمد حسن حسرت نے ادا کئے، جبکہ علاقے کے معروف قاری عابد حسین مطہری نے کلام الٰہی کی تلاوت کا شرف حاصل کیا۔ مشاعرے کے میر محفل حجت الاسلام شیخ محمد علی توحیدی اور استاد الاساتذہ پروفیسر حشمت علی کمال الہامی نے یکے بعد دیگرے سٹیج کے دائیں بائیں شمعیں روشن کرکے اس محفل مشاعرہ کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ اس کے بعد جامعۃ النجف کے طالب علم محمد عابدین نے بلتی زبان کے ملک الشعراء بواشاہ عباس علیہ الرحمہ کی شاہکار نعت خوبصورت لحن کے ساتھھ پڑھ کر سامعین سے داد تحسین حاصل کی۔ اس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ نبی آخر زماں حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات بابرکت بلاشبہ پوری انسانیت کے لئے رحمت للعالمین بن کر مبعوث ہوئی۔ مسلمانان عالم کے لئے یہ پاک و پاکیزہ ہستی نہ صرف باعث رحمت ہے بلکہ نکتہ وحدت بھی ہے۔ اسی لئے 12 ربیع الاول سے17 ربیع الاول تک کاا  دورانیہ اسلامی دنیا میں ہفتہ وحدت کے طور پر منایا جاتا ہے۔


یہ مسلمانوں کے مابین اتحاد و یگانگت اور اخوت و برادری کو فروغ دینے کا موقع ہے۔ چنانچہ اس نعتیہ محفل مشاعرہ میں بلتستان کے مقبول شعرائے کرام نے جس عقیدت و احترام اور فکر و فن کے جوہر دکھائے، وہ اپنی مثال آپ ہے۔ ان شعرائے ذوی الاحترام نے ختمی مرتبت سے اپنے تمسک کو ہی جہاں اپنی خوش بختی و مغفرت کا باعث قرار دیا، وہاں اتحاد امت کے سنہرے اصول بتاتے ہوئے دنیا کے طول و عرض میں ہونے والی دہشت گردیوں کو اسلام کے نورانی چہرے پر بدنما داغ سے تعبیر کیا۔ یہ حقیقت ہے کہ شاعروں کے خلوص و عقیدت سے بھرپور کلام سے بلا شبہ معاشرے کے فکری زاویے اور لوگوں کے رویے بدل جاتے ہیں اور روح میں پاکیزگی آتی ہے۔ بلتستان کی انہی دینی و ادبی محافل و مجالس کی بدولت آج یہ خطہ پوری دنیا میںں امن کا گہوارہ سمجھا جاتا ہے۔ محسن انسانیت کی عظیم المرتبت ہستی سے منسوب اس محفل مشاعرہ کو تاب و توانائی دینے کے لئے جن سامعین کا انتخاب کیا گیا تھا وہ نہایت باذوق، باادب اور پرخلوص تھے۔ سامعین کی پرخلوص اور جوش و ولولے سے بھرپور داد تحسین نے محفل کو خوب گرما دیا۔ گویا یہ ایک خوبصورت ترین، معیاری اور تاریخی محفل مشاعرہ ثابت ہوا۔


اس تاریخی نعتیہ مشاعرے کے خوبصورت مناظر کو سمعی و بصری طور پر فلمانے کے لئے خاطر خواہ انتظامات کئے گئے تھے۔ اسکردو کیبل نیٹ ورک، اسلام ٹائمز، ریڈیو پاکستان اسکردو کے نمائندوں کے علاوہ پرنٹ میڈیا سے تعلق رکھنے والے حضرات نے بھی اس محفل میں شرکت کرکے رپورٹیں نشر و اشاعت کے لئے تیار کیں۔ اس محفل مشاعرہ میں جن شعرائے کرام نے بارگاہ رسالت میں گلہائے عقیدت پیش کئے ان میں حجت الاسلام والمسلمین شیخ محمد علی توحیدی، پروفیسر حشمت کمال الہامی، پروفیسر ڈاکٹر ذاکر حسین ذاکر، اخوند محمد حسین حکیم، غلام مہدی شاہد، وزیر احمد، محمد افضل روش، غلام رسول تمنا، شیخ اشرف مظہر، عسکری جوہر، عاشق حسین عاشق، اشرف حسین راغب، طالب مجروح، یوسف کھسمن اور محمدد حسن حسرت شامل تھے۔ اس محفل کے آخر میں پاکستان کی سطح پر نعتیہ مقابلے میں دوسری پوزیشن حاصل کرنے والے بلتستان کے نوجوان نعت خواں ذکاوت علی کی حوصلہ افزائی کے لئے انہیں ہار پہنایا گیا اور انعامات سے نوازا گیا۔ ذکاوت علی نے نعت کے چند اشعار لحن کے ساتھ پیش کرکے سامعین سے داد حاصل کی۔ عالم اسلام اور ملک و ملت کی کامیابی،،  سالمیت اور بقا کی دعاوں کے ساتھ اس نعتیہ محفل مشاعرہ کا اختتام ہوا۔


رپورٹ : میثم بلتی