تربیت

تربیت ہی تو ہے جو فطرت کو پروان چڑھاتی ہے

ID: 44777 | Date: 2016/07/29

تربیت کا موضوع، دین اسلام کا ایک اہم حصہ ہے اور انسان کی انفرادی واجتماعی زندگی میں  یہ اس قدر موثر ہے کہ خدا نے بشر کی ہدایت وسعادت کو اپنے تمام انبیاء کو دنیا میں  بھیجنے کا اصل مقصد بتایا جیسا کہ قر آن کریم میں  فرما رہا ہے:


ہُوَ الَّذِی بَعَثَ فِي الأُمِّیِّینَ رَسُولاً مِنْہُمْ یَتْلُو عَلَیْہِمْ آیَاتِہِ وَیُزَکِّیہِمْ وَیُعَلِّمُہُمْ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ ۔۔۔( سورۂ جمعہ، ۶۲ ؍ ۲)


خدا کی جانب سے یہ اہم ذمہ داری انبیائے کرام(ص) کے سپرد کی گئی ہے ان حضرات کی پوری پوری یہ کوشش تھی کہ جو غافل انسان انانیت میں  ڈوبے ہوئے ہیں  انہیں  خواب غفلت سے بیدار کرکے صحیح راستے پر لگا دیں ۔


امام خمینی(ره) تمام انسانوں  کے ایک بزرگ منجی ورہنما تھے، مسلمان کا کامل نمونہ تھے، تمام انبیاء کے سچے پیرو اور دینی واخلاقی تربیت سے آراستہ تھے آپ ملک ایران کی تاریخ میں  ایک عظیم رہبر کے عنوان سے چمکے واقعاً کتنا اچھا ہوتا کہ سارے مسلمان مرد عورت، چھوٹے بڑے آپ جیسے نیک انسان کے تمام کردار وگفتار کی اقتداء کر کے اپنے کو دنیا و آخرت کی سعادت سے ہمکنار کرلیتے۔


آپ جس بات پر بنیادی طور سے توجہ دیتے تھے وہ تربیت ہے، آپ فرماتے ہیں :


تربیت ہی کی وجہ سے ایک ملک کے کمال کا مطلوب تک پہنچنا ممکن ہوتا ہے جب کہ ملک میں  ہر قسم کے انسان ہوتے ہیں  جب کوئی ملک، انسانی ملک ہوگا تو وہ اسلام کا مطلوب ملک ہوگا اور یہی تربیت یا بغیر تربیت کی تعلیم پورے ملک کو تباہ وبرباد کر سکتی ہے ملک کی تقدیر اور ہر چیز تربیت کرنے والوں  کے اختیار میں  ہوتی ہے۔( صحیفہ امام، ج ۱۴، ص ۳۳ )


امام خمینی(ره) کے نزدیک تربیت کے معنی یہ ہیں : انسان کے وجود کے اندر الٰہی فطرتوں  اور صلاحیتوں  کو پروان چڑھانا۔ آپ فرماتے ہیں :


یہ تربیت ہی تو ہے ۔۔۔ جو فطرت کو پروان چڑھاتی ہے ۔ (صحیفہ امام، ج ۱۴، ص ۳۳ )


انسان کے متعدد خصوصیات میں  سے ایک خصوصیت ہے کہ وہ الٰہی پاکیزہ فطرت کا حامل ہوتا ہے سارے انسان اسی فطرت پر خلق کئے گئے ہیں  جیسا کہ قرآن کریم کی آیات بھی اس کی طرف اشارہ کر رہی ہیں :


 فَأَقِمْ وَجْہَکَ لِلدِّینِ حَنِیفًا فِطْرَۃَ اﷲِ الَّتِی فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْہَا لاَتَبْدِیلَ لِخَلْقِ اﷲِ ذَلِکَ الدِّینُ الْقَیِّمُ ۔ (سورۂ روم، ۳۰ ؍ ۳۳ )


امام خمینی(ره) جن کی گفتار وکردار بھی قرآن کی نورانی آیات کے مطابق تھی اس سلسلے میں  فرماتے ہیں :


ایسا نہیں  ہے کہ انسان شروع ہی سے برا دنیا میں  آیا ہے وہ شروع سے اچھی فطرت کے ساتھ دنیا میں  آیا ہے وہ فطرت الٰہی کے ساتھ دنیا میں  آیا ہے: ’’کل مولاد یولد علی الفطرۃ‘‘یہ وہی فطرت انسانیت، فطرت صراط مستقیم، فطرت اسلام اور فطرت موجود ہے۔( صحیفہ امام، ج ۱۴، ص ۳۳ )


سب لوگوں  کی فطرت، نورانیت پر ہے، آپ کی فطرت، نورانی فطرت ہے، توحیدی فطرت ہے۔( صحیفہ امام، ج ۱۲، ص ۳۵۸ )


سارے انسان صحیح فطرت کے ساتھ موجود ومخلوق ہوتے ہیں ۔( صحیفہ امام، ج ۱۱، ص ۲۵۷ )