سارے انبیاء (ع) کی دعوت یہ تھی کہ وہ لوگوں کو اس پریشانی اور حیرت سے نکالیں ۔ ان لوگوں کو کہ جو اپنے اپنے مقصد کے حصول الگ الگ راستہ پر چل رہے تھے۔ انبیاء ان لوگوں کو دعوت دیتے اور ان کو صحیح راستے کی نشاندہی فرماتے تھے اور کہتے تھے کہ درست راستہ یہ ہے۔ تم جس راہ پر جا رہے ہو اسے چھوڑ دو۔ صحیح راستہ بس یہی ہے کہ { اِہْدِنَا الصِّراطَ الْمُسْتَقِیم } اور {اِنَّ رَبِّي عَلیٰ صِراطٍ مُسْتَقِیم } جس کی دوسری جانب کوئی منزل نہیں ہے وہ دنیا ہے اور اس کے پیچھے جو کچھ اس کے ہمراہ ہے وہ انسان کی نفسانیت ہے، اس کی خواہشات ہیں اور اس کی تمنائیں اور آرزو ہیں ۔ یہ دنیا ہے اور اس دنیا کی تکذیب کی گئی ہے اور جس دنیا کی تکذیب کی گئی ہے وہ کائنات نہیں ہے کائنات تو بس نور ہے۔ اس دنیا سے وابستگی انسان کو بے چارہ کردیتی ہے۔ ظلمتیں انہی وابستگیوں کی وجہ سے ہیں جس دنیا میں ہم مبتلا ہیں ۔ مقام، منصب، تصورات اور خرافات سب اس کا کاروگ ہیں ۔ سارے انبیاء اس لیے آئے تھے کہ آپ کی دست گیری کریں یہ تمام تعلقات جو سب آپ کی اصل طبیعت وفطرت کے تقاضے کے خلاف ہیں ان تمام تعلقات اور وابستگیوں سے آپ کو نجات دلائیں اور آپ کو نوری دنیا میں داخل کریں ۔ اسلام تمام ادیان پر اس لحاظ سے فوقیت وبرتری رکھتا ہے۔
یہ دعائیں انسانوں کو اس مقصد کیلئے تیار کرتی ہیں کہ وہ ان وابستگیوں سے کہ جس میں وہ مبتلا ہے اور جس نے اس کو بے چارہ بنا دیا ہے۔ یہ مصیبتیں کہ جس نے اس دنیا میں انسان کو بے بس اور حیران کردیا ہے۔ یہی دعائیں ان کو نجات دلاتی ہیں اور اسے انسانیت کے راستے پر لے جاتی ہیں ۔ دوسرے راستے انسان کیلئے راہ نجات نہیں ہیں ۔ صراط مستقیم ہی انسانیت کیلئے راہ نجات ہے۔ یہ مناجات اور یہ دعائیں کہ جو ہمارے ائمہ (ع) نے ان حالات میں ہمیں تعلیم فرمائی ہیں جب ان کیلئے ظاہری طورپر لوگوں کی ہدایت کرنا مشکل ہوگیا تھا۔ ان دعاؤں کے ذریعہ وہ انسانوں کو اس راستے کی ہدایت کرتے تھے جو صراط مستقیم ہے۔ انبیاء کا مقصد یہ نہیں تھا کہ وہ آکر اس دنیا پر قبضہ کرلیں اور اسے آباد کریں ۔ انبیاء کا مقصد دنیا کا حصول اور اس کی آباد کاری نہیں تھا، بلکہ ان کا مقصد یہ تھا کہ وہ دنیا والوں کو صحیح راستہ دکھلا دیں ، اس ظلوم وجہول (بہت زیادہ جاہل اور ظالم) کو صحیح راستے کی رہنمائی کریں ۔ ایسا راستہ کہ جو انہیں خدائے تبارک وتعالیٰ تک پہنچائے اور وہ صرف یہی راستہ ہے { اِنَّ رَبِّي عَلیٰ صِراطٍ مُسْتَقِیم }۔ یہ دنیا ہے اور اس کے دوسرے طرف بھی ساری کائنات دنیا ہے جبکہ دنیا سے بالاتر اور اس کے ماوراء نور مطلق ہے۔ انبیاء آئے تاکہ ہمیں اس نور تک پہنچائیں { اﷲُ وَلِيُّ الَّذِینَ آمَنُوا یُخْرِجُہُمْ مِنَ الظُّلُماتِ اِلَی النُّورِ وَالَّذِینَ کَفَرُوا أَوْلِیاؤُہُمُ الطّاغُوتُ یُخْرِجُونَہُمْ مِنَ النُّورِ اِلَی الظُّلُمات}طاغوت انبیاء اور اﷲ کے مقابلے میں ہیں ۔
صحیفہ امام، ج ۱۳، ص ۳۴