امام خمینی(رح) کی شخصیت، آیت اللہ سبحانی کے افکار میں

امام خمینی(رح) کی شخصیت، آیت اللہ سبحانی کے افکار میں

امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: زمانے کے حالات اور شرائط سے آگاہ انسان غیر متوقع حوادث سے کبهی غافل نہیں رہتا۔

ایسی شخصیت جس نے لطف الہی کے سہارے، اپنے ایمان کی قوت سے ڈهائی ہزار سالہ پرانے نظام کو تاریخ کے کوڑادان میں ڈال کر اپنے مقصد کو پورا کیا اور اسلامی معاشرہ میں تازہ روح پهونکی اور خود فراموشی کی گرد کو اس کے چہرے سے پاک کیا اور اس کو اس کے حقیقی شخصیت سے آشنا کیا۔

اسلامی معاشرہ اور تاریخ بشریت امام خمینی(رح) کی ممتاز اور کم نظیر شخصیت کو جنهوں نے اپنے بلند افکار ونظریات اور اپنی صادقانہ سعی وکوشش اور جد وجہد سے تاریخ کے رخ کو موڑ دیا، ہرگز فراموش نہ کرے گی۔

امام نہ صرف علمی ہی مراحل میں اس راہ پر پہلے چلنے والے ہیں بلکہ اجتماعی اور سیاسی مراحل میں بهی زمانے کے حالات سے آگاہ اور اس کے علاج سے آشنا شخص تهے اور مستکبرین عالم اور دنیا پر حکومت کا خواب دیکهنے والوں پر آپ کا نہیب ایک ایسا تازیانہ تها جس نے ان کی پشت کو لرزا کر رکه دیا اور ان کے منصوبوں پر پانی پهیر دیا۔

عرفانی وفلسفی مقام، فقاہت واجتہاد، ادبی ذوق، لطائف کلام سے آپ(رہ) کی آشنائی، دنیا کی سیاست سے آپ کی آگاہی، آپ کی تعمیری اور سبق آموز اخلاق، آدهی رات کو آپ کی دل ہلا دینے والی مناجات، یہ ساری چیزیں، آپ کی شخصیت کے وسیع پہلوؤں کا پرتو ہیں لیکن اس حوالے سے جو کہنا چاہئے یہ ہے کہ آپ دو گرانقدر خصوصیات کے مالک تهے جن میں تمام آثار اور تجلیات منعکس ہیں اور وہ:

1۔ مبدء ومعاد پر ایمان، اس طرح سے کہ گویا آپ کی نگاہوں کے سامنے سے پردہ اٹه چکا ہے اور آپ ماوراء الطبیعہ کا مشاہدہ اپنی ظاہری آنکهوں سے کررہے ہیں۔

2۔ ہدف اور اسلامی قدروں سے عشق اور اس کی راہ میں ہمہ جانبہ ایثار۔

یہ دو عنصر آپ کی شخصیت کے نمایاں صفات اور قابل دید عناصر شمار ہوتے ہیں اور اس کی روسے آپ کی شخصیت کے بعض پہلوؤں کی طرف اشارہ کررہے ہیں:

دنیا کے حالات سے آپ کی آگاہی

امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: زمانے کے حالات اور شرائط سے آگاہ انسان غیر متوقع حوادث سے کبهی غافل نہیں رہتا۔

امام خمینی(رح) کی شخصیت کا ایک پہلو زمانے کے حالات وشرائط سے آپ کی واقفیت اور آگاہی ہے۔ آپ کو دنیا میں اسلام کے خلاف ہونے والی سیاسی اور الحادی سرگرمیوں اور تحریکوں کا بخوبی علم تها اور سب پر آپ کی نظر تهی۔

رضاخان اور محمد رضا پہلوی حکومت کے فسادات اور جرائم کے بارے میں فاش بیان کرنا، اسلام اور تشیع کے خلاف لکهی گئی کتاب "اسرار ہزار رسالہ" کے جواب میں "کشف اسرار" کی تحریر اور عالمی جنگ کے وقائع اور تجربیات اور بہت سے دیگر حادثات کے بارے میں گنج سینہ، گواہ کے طورپر پیش کیا جاسکتا ہے۔

ایسے حالات وشرائط میں 5 جون 1963ء کو امام کی گرفتاری، آغاز تحریک کا مبدء قرار پایا جو 2500 سالہ شاہی سطلنت کا 11 فروری 1979ء کو خاتمہ دیا اور اسلامی جمہوریہ کے سنگ بنیاد رکها گیا۔ والحمدللہ

 

جاری ہے

ای میل کریں