یہ  سید، انسان  کو  امام حسین علیہ السلام کی یاد دلا دیتا تها

یہ سید، انسان کو امام حسین علیہ السلام کی یاد دلا دیتا تها

یہ سید، انسان کو امام حسین علیہ السلام کی یاد دلا دیتا تها۔ یہ جملے کہنے کے بعد اسماعیل بابا رو پڑتے اور کہتے: میرے بچوں یہ بات کسی سے نہ کرنا چونکہ شاہ کے جاسوس ہر جگہ موجود ہیں اگر انہیں پتہ چل گیا تو مصیبت کهڑی ہو جاے گی۔

ایک بار جب امام خمینی(رح) ایران میں شاہ کے زندان سےرہا ہوئےتوعلما سے ملاقات کےلیے تشریف لے گئے، کچه عرصے بعد سنا کہ آپ کی خواہش پہ یہ ملاقاتیں ہر ہفتے کسی ایک عالم دین کے گهر پر انجام پاتی ہیں تاکہ اکهٹے بیٹه کر ملک کے مسائل کے بارے بات چیت کی جائے، انہی دنوں ایک بار والد صاحب امام(رہ) کے میزبان بنے،مگر میں چهوٹی تهی اس لئے ذہن میں اس ملاقات  کی ایک دهندلی تصویر کے علاوہ کچه محفوظ نہیں رہا۔ مگر گهر کا خادم جنہیں میں بابا کہہ کر پکار تهی وہ علما کی بیٹهک میں میرے محترم دادا آیت اللہ صدر کی خدمت کیے کرتے تهے، امام خمینی(رہ) کی اس ملاقات میں موجود تهے اور امام  کے دیوانہ ہو چکے تهے۔وہ بڑی مدت تک امام کی اس ملاقات کی یادیں ہمارے لیے بیان کیا کرتے تهے۔

بابا اسماعیل بتاتے کہ جب آیت اللہ خمینی نے وضو کرنے کا ارادہ  کیا تو میں نے وضو کی جگہ کی نشاندہی کے ساته رسم کے مطابق آفتابہ اٹهایا تاکہ اسے پانی سے بهرکے آیت اللہ کو دوں مگر آپ نے اجازت نہ دی اور مجه سے آفتابہ لے کر خود پانی سے بهرا! میں نے کہا: آقا جان! اس کام کے لیے میں حاضر ہوں۔ آپ نے فرمایا: نہ پدر جان! یہ کام میں خود کر سکتا ہوں۔ آپ کو زحمت میں ڈالنے پہ میں راضی نہیں ہوں!

اسماعیل بابا  اس واقعہ کو بیان کرنے کے ساته ساته اپنا ذاتی تبصرہ بهی کرتے ہوئے کہتے: میں نے بہت سے جلیل القدر علما اور بزرگوں کو دیکها  مگر ایک حقیقت آپ میں ایسی دیکهی جو دوسروں میں نہیں دیکهی تهی! یہ سید، بہت ہی دلیر اور نڈر تهے  جنہوں نے شا ہ کو مخاطب کر کے کہا: " میرا سر تمہارے گماشتوں کے نیزوں کیلئے حاضر ہے مگر میں کبهی تمہارے ظلم و جبر کے سامنے نہیں جهکوں گا!!

 یہ سید، انسان کو امام حسین علیہ السلام کی یاد دلا دیتا تها۔ یہ جملے کہنے کے بعد اسماعیل بابا رو پڑتے اور کہتے: میرے بچوں یہ بات کسی سے نہ کرنا چونکہ شاہ کے جاسوس ہر جگہ موجود ہیں اگر انہیں پتہ چل گیا تو مصیبت کهڑی ہو جاے گی۔

 

اقلیم خاطرات، فاطمہ طباطبائی

ای میل کریں