جس وقت حاج مصطفی کی خبر شہادت ملی سب اکٹھے ہوئے کہ کس طرح امام کو یہ خبر سنائی جائے، چونکہ صدمہ اتنا گہرا تھا کہ کوئی بھی ہمت نہیں کرسکتا تھا کہ امام کو یہ بات بتائے۔ سید احمد غم سے نڈھال پڑے تھے اوپر والی کھڑکی سے دھوپ آنا بند ہوگئی تھی اور وہاں پر سایہ آگیا تھا۔ جبکہ امام اپنے کمرے میں بیٹھے ہوئے تھے اور اس منظر کو دیکھ کر متوجہ ہوگئے۔ احمد کو آواز دی۔ حاج احمد نے کہا: جی ابو! امام نے کہا: ’’آؤ بتا دو کیا ہوا ہے؟‘‘ حاج احمد نے رونا شروع کیا۔ ظاہر ہے کہ گریہ روکنا مشکل تھا۔ لیکن امام ؒ جس پختہ عزم وہمت کےمالک تھے انہوں نے صرف تین مرتبہ کہا: { اِنّا ﷲ واِنّا الیہ راجعون } یہ خدا کا ایک تحفہ تھا جو اس نے واپس لے لیا۔ اب اٹھو اور تجہیز وتکفین کا بند وبست کرو۔دیکھو کہ کہاں لے جانا ہے اور کہاں پر دفن ہونا ہے؟‘‘۔