وہ کون شخصیت ہے جو تاریخ ساز ہے /ـ/-/ معیار وقت کس کا نشیب وفراز ہے
سوز نفس ہے کس کا جو آہن گداز ہے /ـ/-/ عزم وعمل پہ کس کے مسلماں کو ناز ہے
۔ ۔ ۔
آغوش مرگ پاتے ہی یہ کون سوگیا
کس کا وصال – ہجر ہمیشہ کا ہوگیا
۔ ۔ ۔
پهونکی یہ روح کس نے کہ قوم ایک جاں بنی /ـ/-/ تحریک انقلاب کی عظمت نشاں بنی
یہ کس کے دم قدم سے زمیں آسماں بنی /ـ/-/ تحریر کس کی غیرت صد کہکشاں بنی
۔ ۔ ۔
توحید کا پیام دیا روس والوں کو
توڑا قلم کی نوک سے مسجد کے تالوں کو
۔ ۔ ۔
وہ کس کا حوصلہ ہے جو بڑه کر گهٹا نہیں /ـ/-/ وہ کون سربلند ہے جو خم ہوا نہیں
دنیا کی طاقتوں سے جو دب کر جهکا نہیں /ـ/-/ دل میں کسی کا خوف سوائے خدا نہیں
۔ ۔ ۔
دہرا رہی ہے عزم حسینی کا تذکرہ
تاریخ لکه رہی ہے خمینی کا تذکرہ
۔ ۔ ۔
وہ عالم غشی وہ پریشان ڈاکٹر /ـ/-/ جس دم کہا کسی نے کہ آقائے نامور
یہ وقت ہے نماز کا چونکہ، اٹهاؤ سر /ـ/-/ یہ سن کے آنکهیں کهول دیں دیکها ادہر ادہر
۔ ۔ ۔
اللہ اکبر اپنی زباں سے ادا کیا
محراب میں اجل کی مصلیٰ بچها دیا
۔ ۔ ۔
کی اس ادائے خاص سے حق کی صدا بلند /ـ/-/ اسلام دشمنوں کا ہوا ناطقہ ہی بند
تحریک انقلاب سے ملت ہے بہرہ مند /ـ/-/ اب ہوگئی ہے قوم زمانے میں ارجمند
۔ ۔ ۔
عزم وعمل کو لاکے حد اعتدال پر
گہری نگاہ ڈالی عروج وزوال پر
۔ ۔ ۔
اسلام مضحکہ تها زمانہ میں بالیقین /ـ/-/ گرد وغبار میں تها رخ نیّـــر مبیں
غیبت نشیں تها وارث قرآن، امام دیں /ـ/-/ اٹها مزاجدان رسالت کا جانشیں
۔ ۔ ۔
چودہ سو سال بعد یہ منظر دکها دیا
نداز جنگ وصلح پیمبر دکها دیا
۔ ۔ ۔
ایران کو وقار دیا دبدبہ دیا /ـ/-/ عظمت جو مرچکی تهی اسے پهر جلا دیا
وہ بے پناہ عزم دیا حوصلہ دیا /ـ/-/ بچوں کو بهی مبارز رعنا بنا دیا
۔ ۔ ۔
شعلوں کا فرش دے دیا شاہی مزاج کو
زور قلم سے چهین لیا تخت وتاج کو
۔ ۔ ۔
یہ اتحاد باہمی اب تک سنا نہیں /ـ/-/ شیعہ ہے کون، کون ہے سنّی پتہ نہیں
سب ایک دل ہیں کوئی کسی سے جدا نہیں /ـ/-/ جادو سیاست علوی پر چلا نہیں
۔ ۔ ۔
الٹا طبق دیار ضلالت شعار کا
اپنے قلم سے کام لیا ذو الفقار کا
۔ ۔ ۔
تحریک انقلاب کا پروردگار ہے /ـ/-/ ہر ہر قدم امانت لیل ونہار ہے
کچه شک نہیں فقیی سیاست مدار ہے /ـ/-/ اے بیسویں صدی یہ ترا شاہکار ہے
۔ ۔ ۔
دکهلا دیا ہے پہلوی کو قلعہ اجاڑ کر
پهینکا ہے آج کا در خیبر اکهاڑ کر
جرار چهولسی - ہندوستان