فقیہ سیاست مدار

فقیہ سیاست مدار

دہرا رہی ہے عزم حسینی کا تذکرہ //
تاریخ لکه رہی ہے خمینی کا تذکرہ

وہ کون شخصیت ہے جو تاریخ ساز ہے  /ـ/-/  معیار وقت کس کا نشیب وفراز ہے

سوز نفس ہے کس کا جو آہن گداز ہے  /ـ/-/  عزم وعمل پہ کس کے مسلماں کو ناز ہے

۔ ۔ ۔

آغوش مرگ پاتے ہی یہ کون سوگیا

کس کا وصال – ہجر ہمیشہ کا ہوگیا

۔ ۔ ۔

پهونکی یہ روح کس نے کہ قوم ایک جاں بنی  /ـ/-/  تحریک انقلاب کی عظمت نشاں بنی

یہ کس کے دم قدم سے زمیں آسماں بنی  /ـ/-/  تحریر کس کی غیرت صد کہکشاں بنی

۔ ۔ ۔

توحید کا پیام دیا روس والوں کو

توڑا قلم کی نوک سے مسجد کے تالوں کو

۔ ۔ ۔

وہ کس کا حوصلہ ہے جو بڑه کر گهٹا نہیں  /ـ/-/  وہ کون سربلند ہے جو خم ہوا نہیں

دنیا کی طاقتوں سے جو دب کر جهکا نہیں  /ـ/-/  دل میں کسی کا خوف سوائے خدا نہیں

۔ ۔ ۔

دہرا رہی ہے عزم حسینی کا تذکرہ

تاریخ لکه رہی ہے خمینی کا تذکرہ

۔ ۔ ۔

وہ عالم غشی وہ پریشان ڈاکٹر  /ـ/-/  جس دم کہا کسی نے کہ آقائے نامور

یہ وقت ہے نماز کا چونکہ، اٹهاؤ سر  /ـ/-/  یہ سن کے آنکهیں کهول دیں دیکها ادہر ادہر

۔ ۔ ۔

اللہ اکبر اپنی زباں سے ادا کیا

محراب میں اجل کی مصلیٰ بچها دیا

۔ ۔ ۔

کی اس ادائے خاص سے حق کی صدا بلند  /ـ/-/  اسلام دشمنوں کا ہوا ناطقہ ہی بند

تحریک انقلاب سے ملت ہے بہرہ مند  /ـ/-/  اب ہوگئی ہے قوم زمانے میں ارجمند

۔ ۔ ۔

عزم وعمل کو لاکے حد اعتدال پر

گہری نگاہ ڈالی عروج وزوال پر

۔ ۔ ۔

اسلام مضحکہ تها زمانہ میں بالیقین  /ـ/-/  گرد وغبار میں تها رخ نیّـــر مبیں

غیبت نشیں تها وارث قرآن، امام دیں  /ـ/-/  اٹها مزاجدان رسالت کا جانشیں

۔ ۔ ۔

چودہ سو سال بعد یہ منظر دکها دیا

نداز جنگ وصلح پیمبر دکها دیا

۔ ۔ ۔

ایران کو وقار دیا دبدبہ دیا  /ـ/-/  عظمت جو مرچکی تهی اسے پهر جلا دیا

وہ بے پناہ عزم دیا حوصلہ دیا  /ـ/-/  بچوں کو بهی مبارز رعنا بنا دیا

۔ ۔ ۔

شعلوں کا فرش دے دیا شاہی مزاج کو

زور قلم سے چهین لیا تخت وتاج کو

۔ ۔ ۔

یہ اتحاد باہمی اب تک سنا نہیں  /ـ/-/  شیعہ ہے کون، کون ہے سنّی پتہ نہیں

سب ایک دل ہیں کوئی کسی سے جدا نہیں  /ـ/-/  جادو سیاست علوی پر چلا نہیں

۔ ۔ ۔

الٹا طبق دیار ضلالت شعار کا

اپنے قلم سے کام لیا ذو الفقار کا

۔ ۔ ۔

تحریک انقلاب کا پروردگار ہے  /ـ/-/  ہر ہر قدم امانت لیل ونہار ہے

کچه شک نہیں فقیی سیاست مدار ہے  /ـ/-/  اے بیسویں صدی یہ ترا شاہکار ہے

۔ ۔ ۔

دکهلا دیا ہے پہلوی کو قلعہ اجاڑ کر

پهینکا ہے آج کا در خیبر اکهاڑ کر

 

 

جرار چهولسی - ہندوستان

ای میل کریں