اس دن غروب آفتاب تک پیامبر خدا حضرت یونس(ع) کی مزار پر رہے۔ پهر ایک چهوٹی گاڑی کے ذریعے مسجد سہلہ آگئے۔ سوچا رات یہاں عبادت میں گزاری جائے۔ راستہ میں خانم (مادر سید احمد خمینی ) نے کہا کہ سید احمد کہتے ہیں کہ کبهی کبهار اس راستہ سے عبور کیا کروں چونکہ اس راستہ کے مناظر بہت خوشگوار ہیں جو دل کی بی سکونی و بی آرامی کے لیے بہت مفید ہے۔
مجهے اس بات سے احساس ہوا کہ سید احمد خمینی با ذوق وسلیقہ بهی ہیں اور والدہ کا بہت خیال بهی رکهتے ہیں۔ خدا حافظ کہتے ہوئے انہوں نےکہاکہ وہ ہمیں ملنے ہمارے گهر آئیں گئیں۔
کچه دن بعد سید مصظفی خمینی ہمارے گهر تشریف لائے اور میرے والد صاحب سے اپنے بهائی سید احمد کے لیے میرا رشتہ مانگا۔
سید مصطفی خمینی اور والد صاحب کی ایک دوسرے سے آشنائی زمانہ طالب علمی سے تهی۔ والد صاحب نے حتمی جواب کو سید احمد سے ملاقات پر موقوف کیا، کیونکہ والد صاحب نے سید احمد کو دیکها ہی نہیں تها اسی لئے کہا کہ جب قم جائیں گے تو سید احمد سے ملاقات کے بعد ہی کوئی جواب دے سکیں گے۔
البتہ والد صاحب نے کہا کہ آپ کے خاندان کی شرافت و بزرگی کے بارے کسی شک و تردید کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
اقلیم خاطرات / خانم فاطمہ طباطبائی