۱۔ بعض مومنین مراجع کرام سے سوال دریافت کرتے ہیں کہ آیا جسمانی کمزوری کے سبب روزہ ترک کیا جا سکتا ہے؟
آیات عظام امام خمینی، سید ابوالقاسم خوئی، جواد تبریزی، فاضل لنکرانی اور سید علی حسینی سیستانی کا جواب یہ ہے: صرف کمزوری کے سبب انسان روزہ نہیں ترک کر سکتا ہے، لیکن اگر یہ ضعف وناتوانی اس قدر بڑه جائے کہ جس کا برداشت اور تحمل کرنا غیر ممکن ہو تو روزہ ترک کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای نے بهی مذکورہ سوال کا وضاحت کے ساته جواب دیا: اگر روزہ اتنی دیر تک رکهے کہ بهوک اور پیاس اسے اذیت و ضرر پہنچائے کہ افطار کر لے تو ایسی صورت میں فقط روزہ کی قضا واجب ہوگی۔
آیۃ اللہ حسین وحید خراسانی نے مندرجہ بالا ذکر شدہ سوال کے جواب میں فرمایا: اگر یہ ضعف و ناتوانی اس قدر ہو کہ عرف کی نگاہ میں وہ غیر قابل تحمل ہو تو روزہ توڑنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
آیۃ اللہ ناصر مکارم شیرازی: اگر ضعف اس قدر ہو جس کا برداشت کرنا بہت دشوار ہو تو وہ روزہ افطار کر سکتا ہے اورا سی طرح اگر اسے بیماری کا خوف لاحق ہو تو بهی روزہ توڑ سکتا ہے۔
٭ اسی طرح بعض دیگر مقلدین نے دو اور سوال دریافت کئے ہیں:
۲: کیا مزدور طبقہ اورا سی طرح زراعت پیشہ افراد شدید گرمی کے سبب روزہ ترک کر سکتے ہیں:
امام خمینیرہ کا جواب یہ ہے: ایسے لوگ روزہ نہیں ترک کر سکتے اور انہیں بہر حال روزہ رکهنا ہوگا؛ لیکن اگر روزہ کی حالت میں مشکل میں گرفتار ہو جائیں تو روزہ افطار کر سکتے ہیں۔
۳: دوسرا سوال بعض مومنین نے یہ دریافت کیا کہ کیا وہ لوگ جو ابهی جلدی ہی حد بلوغ کو پہنچے ہیں جسمانی کمزوری کے سبب روزہ ترک کر سکتے ہیں؟
امام خمینیرہ کا جواب یہ ہے کہ وہ لڑکی جو جلدی ہی بالغ ہوئی ہے اور اس کے اندر روزہ رکهنے کی سکت نہیں ہے اور آئندہ برس ماہ رمضان کے آنے تک ان روزوں کی وہ قضا بهی نہیں کر سکتی ہے ؛جب اس سے ممکن ہو روزہ رکهے اور ہر دن کی تاخیر کے عوض آئندہ برس ماہ رمضان تک ایک مد طعام فقیر کو دے لیکن اگر یہ تاخیر عذر شرعی کے سبب ہو تو اب اس پر کوئی بهی چیز واجب نہیں رہتی۔
حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا:صرف ضعف وناتوانی اور جسمانی کمزوری نئے بالغ ہونے والے افراد سے روزہ کی قضا کے سقوط کا سبب نہیں بنتے؛ بلکہ ماہ رمضان کے روزوں کی قضا اس پر واجب ہے اور اگر روزہ رکهنا اس کے لئے ضرر کا سبب قرار پائے یا پهر اس کا تحمل کرنا اس کے لئے نہایت دشوار ہو تو اس کے لئے افطار کرنا جائز ہے۔
اسی طرح آیۃ اللہ ناصر مکارم شیرازی نے اس مذکور سوال کا جواب دیتے ہوئے صراحت فرمائی کہ وہ لڑکی جو سن بلوغ کو پہنچ چکی ہو اور جسمانی کمزوری کے سبب روزہ رکهنے سے قاصر ہو اور آئندہ برس ماہ رمضان تک روزہ نہ رکه سکتی ہو، اسے ہر روز کے عوض ۷۵۰ گرام گیہوں یاا س کے مانند کوئی چیز فقیر کو دینا ہوگا اور اب ان روزوں کی قضا اس پر واجب نہ ہوگی۔
آیۃ اللہ لطف اللہ صافی گلپائیگانی نے جواب میں فرمایا: اگر روزہ مشقت یا بیماری کا سبب قرار پائے تو روزہ رکهنا جائز نہیں ہے اورا س کی قضا واجب ہے۔
التماس دعا