میں، جناب ہاشمی رفسنجانی صاحب اور ایک اورشخص جن کا میں نام نہیں لینا چاہتا ایک ساته تہران سے قم گئے اور وہاں امام خمینی(رہ) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ یہ پوچهنے کے لئے کہ آخر ان جاسوسوں کا کیا کریں؟ انہیں پکڑے رکهیں یا چهوڑ دیں؟ چونکہ عبوری حکومت کے اندر بهی اس سلسلے میں الگ الگ موقف تهے۔
جب ہم لوگ امام خمینی(رہ) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ساتهیوں نے حالات کی وضاحت کی کہ ریڈیو پر یہ کہا جا رہا ہے، امریکہ یہ کہہ رہا ہے، حکومت کے عہدہ دار ایسا کہہ رہے ہیں۔
آپ نے تهوڑی دیر سوچنے کے بعد ایک سوال پوچها کہ کیا آپ لوگ امریکہ سے ڈرتے ہیں؟
ہم نے کہا نہیں۔
آپ نے فرمایا کہ بس پهر انہیں پکڑے رکهئے۔
واضح طور پر محسوس ہوتا تها کہ ظاہری اور مادی طاقت اور گوناگوں وسائل سے لیس امریکی حکومت کی، امام خمینی (رہ) کی نظر میں کوئی وقعت نہ تهی۔
ان کی یہ دلیری اور شجاعت اس دانشمندانہ قوت کا نتیجہ تهی جو آپ کے وجود کا احاطہ کئے رہتی تهی۔
عقلمندانہ شجاعت اور ہے، اور غفلت و عدم واقفیت کی بے خوفی کچه اور۔
مثلاً ایک بچہ بهی ایک طاقتور آدمی یا ایک خطرناک حیوان سے نہیں ڈرتا ہے اور ایک طاقتور انسان بهی نہیں ڈرتا لیکن دونوں میں فرق ہے۔
آج بہت سی قومیں اور انسانی معاشرے اپنی طاقت اور بہت سی صلاحیتوں سے بے خبر ہیں نتیجتا خود اعتمادی سے محروم ہیں۔
(تشخیص مصلحت کونسل کے سکریٹریئیٹ کے اراکین سے ملاقات کے دوران 17/4/1999)
urdu.khamenei.ir