ابهی " روح اللہ " کی ولادت سے پانچ ماہ سے زیادہ کا عرصہ نہیں گزرا تها کہ حکومت وقت کے حمایت یافتہ طاغوتی سرداروں نے آپ کے والد کے حق پسندانہ نعروں کا جواب گولی سے دیا اور آپ کو خمین سے اراک جاتے ہوئے راستے میں شہید کیا، کیونکہ سید مصطفی مرحوم نے ان سرداروں کی زور آزمائیوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا تها۔
شہید مصطفی خمینیؒ کے لواحقین حکم قصاص الٰہی کے اجرا کےلئے (اس وقت دار الحکومت) تہران جا کر حصول انصاف کےلئے جد و جہد کرتے رہے، یہاں تک کہ قاتل سے قصاص لیا گیا۔
اس طرح روح اللہ خمینی بچپن میں ہی یتیمی کے غم میں مبتلا اور شہادت کے مفہوم سے آشنا ہوئے۔
آپ نے بچپن اور لڑکپن کا زمانہ اپنی دیانت دار ماں بانو ہاجر اور محترمہ چچی، صاحبہ خانم کی آغوش تربیت میں گزارا، آپ کی والدہ کا تعلق علم و تقویٰ کے گهرانے سے تها اور کتاب (زبدۃ التصانیف) کے مصنف مرحوم آیت اللہ خوانساری کی پوتی تهیں اور آپ کی چچی صاحبہ خانم ایک بہادر اور حق پرست خاتون تهیں، لیکن پندرہ سال کی عمر میں روح اللہ خمینی ان دونوں عزیزوں کی نعمت وجود سے بهی محروم ہو گئے۔