بین الاقوامی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر نے کہا: ترکی کی جانب سے صدر بشار الاسد کے خلاف بھرپور طریقے سے شام میں سرگرمیاں جاری ہے لیکن شامی حکومت کے ساتھ ہمارے دوستانہ تعلقات اب بھی برقرار ہیں اور شام کے معاملے میں سیاسی موقف میں اختلاف کے باوجود ہم اس سیاست کو جاری رکھیں گے۔
ولایتی نے مزید کہا: ان کے منصوبے کے تحت جس طرح عراق کو تین ریاستوں میں تقسیم کرنا تھا اسی طرح وہ شام کو پانچ حصوں میں تقسیم کرنے کا خواب دیکھ رہے تھے لیکن ہم نے ان کے اس نقشے کی مخالفت کرتے ہوئے انہیں اس منصوبے میں کامیاب نہیں ہونے دیا، عراق اور شام کے حوالے سے اگر ہمارا یہ موقف نہ ہوتا تو بغداد اور دمشق کب سے مختلف ریاستوں میں تقسیم ہوچکے ہوتے۔
ڈاکٹر ولایتی نے کہا: جوہری مذاکرات کے مراحل میں سے ایک مرحلے میں جان کیری نے ڈاکٹر ظریف سے کہا: ہمیں معلوم ہے کہ " ایران" عراقی حکومت کی مدد کر رہا ہے! ڈاکٹر ظریف نے جان کیری کو ہاں میں جواب دیتے ہوئے کہا: اگر ہم اس نازک مرحلہ میں عراقی حکومت کی مدد نہ کرتے تو داعش بجائے موصل، بغداد سے براہ راست آپ سے رابطے میں ہوتے!!
ولایتی نے واضح کیا: اسلامی جمہوریہ ایران خطے اور اسلامی دنیا کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے۔
دین قومیت پرستی اور خاندان پرستی کی نفی کرتا، دین کو دنیائے اسلام کا اصلی ترین راستہ قرار دیا جاسکتا ہے کہ قرآن کریم، احادیث، روایات، امام خمینی(رح) کے اقوال اور مقام معظم رہبری اور مسلمان مفکرین اور دانشمندوں کے بیانات میں بارہا اس کی اہمیت اور اس کے مقام اور کردار پر زور دیا گیا ہے۔ اس بناپر اسلام تکفیری کو تسلیم نہیں کرتا بلکہ اس کو کنڈم کرتا ہے اور تمام مسلمانوں کو اپنے وجود کی شمع کے گرد جمع کرتا ہے۔
دوسری جانب نیو یارک ٹائمز نے داعش کے متعلق لکھا ہے:
داعش کی دو قسمیں ہیں: سیاہ اور سفید!! داعش کی بلیک قسم کا کام ہاتھ پیر کاٹنا، بے گناہ لوگوں کا قتل عام اور ثقافتی ورثے اور تاریخی آثار کو تباہ کرنا ہے، اور داعش کی دوسری قسم، اچھے اور صاف لباس میں ملبوس ہوکر یہی کام انجام دیتی ہے!!
حقیقت میں سعودی عرب ہی داعش ہے، سعودی عرب کے حکومتی امور میں وہابی سوچ کے مولویوں اور مفتیوں کی گرفت مظبوط ہے اسی لئے وہ وہابیت کو قانونی شکل دینے کے ساتھ اس کا بھرپور دفاع کرتے ہیں، اس میں شک نہیں کہ اسلام کے تحریف شدہ رخ کا نام وہابیت ہے لیکن اس کے باوجود مشرق وسطی کے حوالے کھیلے جانے والے گیموں میں سعودی عرب کو مغربی اتحاد کا حلیف رکھا، سوالیہ کا مقام ہے!!
حوالہ: انتخاب ویب سائٹ