امام خمینیؒ کے افکار و آثار کے تحفظ کے لیے قائم ادارہ
امام خمینیؒ، بانیٔ انقلاب اسلامی ایران، کے افکار و نظریات کو محفوظ رکھنے اور انہیں آئندہ نسلوں تک منتقل کرنے کے مقصد سے مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینیؒ ۱۹۸۸ء میں قائم کیا گیا۔ اس ادارے کی سرپرستی ابتدائی طور پر امام خمینیؒ کے فرزند سید احمد خمینی نے کی، اور ان کے انتقال کے بعد یہ ذمہ داری سید حسن خمینی کے سپرد ہوئی۔ ادارے کا مرکزی دفتر تہران میں ہے جبکہ قم میں بھی اس کی نمائندگی قائم ہے۔
ادارے کے قیام کا بنیادی مقصد امام خمینیؒ کی علمی، فکری اور سیاسی میراث کو جمع اور محفوظ کرنا اور معاشرے میں ان کے پیغام کو زندہ رکھنا ہے۔ ادارے کے چند اہم اہداف یہ ہیں:امام خمینیؒ کی تمام تحریریں، بیانات اور متعلقہ دستاویزات کو جمع اور محفوظ کرنا۔ان کے افکار اور آثار کو مختلف زبانوں میں شائع کرنا۔امام خمینیؒ کی فکر و تعلیمات کو تعلیمی نصاب اور تدریسی سطح پر متعارف کرانا۔
ان کے نام سے منسوب علمی، تحقیقی اور فنی کاموں پر نظر رکھنا اور ان کے لیے باقاعدہ اجازت نامے جاری کرنا۔
ادارے کے قیام کا پس منظر اس وقت سامنے آیا جب سید احمد خمینی نے اپنے والد کو ایک خط میں اس خدشے کا اظہار کیا کہ امامؒ کے نظریات اور اقوال وقت کے ساتھ مختلف انداز میں بیان یا تحریف کیے جا سکتے ہیں۔ امام خمینیؒ نے ۱۷ شهریور ۱۳۶۷ ہجری شمسی کو جواباً سید احمد خمینی کو اپنی تحریروں اور افکار کی تنظیم و اشاعت کی ذمہ داری سونپی، جس کے بعد یہ مؤسسہ قائم ہوا۔ اس کا باقاعدہ اساسنامہ ۲۱ خرداد ۱۳۶۸ کو منظور ہوا اور ۴ تیر ۱۳۶۸ کو ایران میں رجسٹر ہوا۔
یہ ادارہ مختلف شعبوں پر مشتمل ہے جن میں تحقیقی، ثقافتی، فنون لطیفہ، بین الاقوامی امور اور اشاعتی شعبے شامل ہیں۔ اس سے وابستہ اداروں میں پرتال امام خمینی، خبر رساں ایجنسی جماران، مؤسسۂ عروج ثقافتی اور اشاعتی مرکز، اور پژوهشکدہ امام خمینی و انقلاب اسلامی شامل ہیں۔ ادارے کی نمائندگی نجف، اصفہان، قم اور خمین جیسے شہروں میں بھی موجود ہے۔
اہم کاموں میں امام خمینیؒ کی تحریروں اور دست خطوں کی جانچ اور تصدیق، ان کے مجموعۂ آثار کی اشاعت، دانشنامہ امام خمینیؒ کی تدوین، ان کی کتب کے شروح کا جمع کرنا، دروس کے تقریرات کی تیاری اور مراجع تقلید کے حواشی کو یکجا کرنا شامل ہیں۔