فرعون کا جادو اور موسیٰ کا عصا

فرعون کا جادو اور موسیٰ کا عصا

یوم القدس حق اور باطل کے درمیان صف بندی کی علامت ہے

تحریر: نرجس سادات موسوی


ایران میں اس سال کے یوم قدس نے یہ ثابت کیا کہ ایرانی قوم کی مرضی و منشا کیا ہے اور ایرانی قوم نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو جیسوں کی سیاسی، اقتصادی اور میڈیا چالوں کا ایرانی قوم پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے۔ وہ قوم جس کے رہبر نے شب جمعہ کو حضرت موسیٰ کی طرح اپنی قوم کے لئے پیغام بھیجا اور ایرانی قوم نے حضرت موسیٰ کے عصا کی طرح سڑکوں پر آکر زمانے کے تمام جادوگروں کے جادو کو برباد کر دیا۔ سورہ مبارکہ حدید کی آیت نمبر 25 میں نبیوں کو بھیجنے کے فلسفے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اور اس میں نبوت اور معجزات بھیجنے نیز آسمانی کتابوں اور الہیٰ شریعتوں کو بھیجنے کی بنیادی وجہ انصاف کو قائم کرنا بتایا گیا ہے۔

اگر انصاف قائم کرنا اتنا اہم ہے تو بدعنوانوں اور ظالمین کے خلاف کھڑا ہونا بھی اتنا ہی اہم ہے۔ یوں بھی انصاف قائم کرنا اور انصاف کے مخالفین کے خلاف مزاحمت کے بغیر عدل کا قیام ممکن نہیں ہے۔ لہذا یہ کہا جا سکتا ہے کہ رسولوں اور  کتابوں کے نزول کا فلسفہ ایک ایسی قوم کی تعمیر ہے، جو ظالم کے ظلم اور متکبر کی زیادتی کے خلاف مزاحم ہو۔ پس جو قوم دوسروں سے زیادہ انصاف قائم کرنے کی کوشش کرتی ہے اور ظلم و ستم کے خلاف کھڑی ہوتی ہے، وہ دوسروں سے زیادہ انبیاء کرام کی تعلیمات کے قریب ہے اور اس راستے کو اپنا نمونہ بناتی ہے اور اس کے برعکس جو قوم انصاف کے قیام سے باز آتی ہے اور ظالموں اور متکبروں کے خلاف کم مزاحمت کرتی ہے، وہ انبیاء کرام کی تعلیمات سے اتنی ہی دور اور اس کی فضیلت کم ہے۔

ایرانی قوم نے گذشتہ برسوں میں خاص طور پر حالیہ برسوں میں اور اسلامی انقلاب کے بعد یہ ثابت کیا ہے کہ وہ انبیاء الہیٰ کے راستے کو جاری رکھے ہوئے ہے اور ان کی تعلیمات پر عمل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ حالیہ برسوں میں عالمی استکبار و سامراج کے خلاف خاص طور پر صیہونی حکومت کے خلاف جنگ میں ایرانی قوم کی کوشش و تلاش بے مثال ہے اور یوم القدس کے مارچ میں ان کی پرجوش شرکت بھی اس ظلم و ستم کے خلاف قیام کی ایک اور علامت ہے۔

 

یوم القدس حق اور باطل کے درمیان صف بندی کی علامت ہے

اس مقدس دن کو کمزور کرنے کی کتنی ہی کوششیں کی گئی ہیں۔ یہ دن حق اور باطل کے درمیان صف بندی کی علامت ہے۔ یوم القدس صرف فلسطین کا دن نہیں ہے، یہ امت اسلامیہ کا دن ہے۔ یہ دن مسلمانوں کے لئے صیہونیزم کے مہلک کینسر کے خلاف صدائے احتجاج کا دن ہے۔ یوم القدس کوئی چھوٹی بات نہیں ہے۔ یوم القدس ایک عالمی دن ہے۔ اس میں ایک عالمی پیغام بھی ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ امتِ اسلامیہ ظلم و ستم کے خلاف نہیں جھکے گی، چاہے اس ظلم و ستم کو دنیا کی سب سے بڑی اور طاقتور حکومتوں کی حمایت ہی کیوں نہ حاصل ہو۔ یوم قدس کو کمزور کرنے کی کتنی کوششیں کی گئیں اور اس سال انہوں نے پہلے سے کہیں زیادہ کوششیں کیں۔

لیکن ایران میں یوم القدس نے تمام شہروں کی سڑکوں پر اور دور دراز دیہاتوں تک پوری دنیا کو یہ دکھا دیا ہے کہ انقلاب اور ایرانی قوم کا رجحان کس طرف ہے اور وہ  کس سمت میں رواں دواں ہے۔ اس نے یہ ظاہر کیا کہ ایرانی قوم کی خواہش کیا ہے، اس نے یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو جیسے فرعونوں کے خلاف دور حاضر کا موسئٰ خدائی مدد کے ساتھ میدان میں موجود ہے۔ دنیا جان لے کہ فرعون کا انجام تباہی اور غرق ہونا ہے۔ اگر امتیں اللہ کے نبی کی تعلیمات پر توجہ دیں اور اگر ان کے پیروکار الہیٰ پیغام پر عمل پیرا ہوں تو کسی فرعون کو یہ جرات نہیں ہوگی کہ وہ فلسطین اور لبنان کے مظلوم مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھائیں۔ قرآن کا وعدہ ہے کہ اللہ کی جماعت زمین پر غالب ہوگی۔

ای میل کریں