حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حرم حضرت معصومہ (س) کے خطیب حجت الاسلام والمسلمین حامد کاشانی نے شب وفات حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے موقع پر حرم مطہر حضرت معصومہ (س) میں خطاب کرتے ہوئے کہا: جہادِ تبیین کے لیے صرف زبانی دعووں پر انحصار کرنا کافی نہیں ہے۔ حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے یزید کے دربار میں بلند اور واضح انداز میں حقائق کو بیان کیا اور یزید کی مکاریوں کو بے نقاب کیا۔ ان کی کوششوں نے کربلا کے واقعے کو تاریخ کے دھارے میں فراموش ہونے سے بچا لیا۔
انہوں نے کہا: جہادِ تبیین ایک ایسا فریضہ ہے جسے تاریخ میں مکمل طور پر ادا نہیں کیا گیا اور بعض اوقات اس میں کچھ لوگ قصوروار بھی ہوتے ہیں۔ جہادِ تبیین کا ذکر کرتے وقت صرف زبانی دعووں پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔ یہ ایک حقیقت ہے جسے ابتدا سے انتہا تک پورا کیا جانا چاہیے۔
حجت الاسلام والمسلمین کاشانی نے کہا: حضرت زینب سلام اللہ علیہا جہادِ تبیین کی حقیقی مثال ہیں۔ جب یزید نے اپنے دربار میں حضرت زینب کو ملامت اور تحقیر کرنے کی کوشش کی تو آپ نے مدلل کلام کے ذریعہ یزید کا مقابلہ کیا۔
انہوں نے کہا: حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے قبیلے والے تمام مرد شہید ہو چکے تھے لیکن آپ نے یزید کے سامنے بلند آواز میں کہا کہ" تم جتنا بھی مکر و فریب کر لو، ہماری یاد کو لوگوں کے دلوں سے مٹانے میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔"
حرم حضرت معصومہ (س) کے خطیب نے مزید کہا: روز عاشورا کے واقعات کو سننا بھی ہمارے لیے مشکل ہو جاتا ہے لیکن حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے اس دن وہ تمام حادثات اپنی آنکھوں سے دیکھے، پھر بھی صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہا: حضرت زینب سلام اللہ علیہا کا مقام اتنا بلند ہے کہ واقعہ کربلا میں آپ نے امام سجاد علیہ السلام تک کو تسلی دی اور اپنے زمانے کے امام کو حوصلہ بخشا۔
حجت الاسلام والمسلمین کاشانی نے کہا: حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے اپنی والدہ کی شہادت کے وقت سے ہی صبر و استقامت کا سبق حاصل کیا اور اسے اپنی زندگی کا حصہ بنایا۔
انہوں نے مزید کہا: حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے واقعہ کربلا کے بعد امام سجاد علیہ السلام سے فرمایا کہ "اگرچہ آج ہم اس وادی میں اجنبی ہیں، لیکن وہ وقت آئے گا جب زائرین یہاں جمع ہوں گے۔"
انہوں نے آخر میں کہا: جہادِ تبیین کو وہی انجام دیتا ہے جو اپنے مقصد کو پورا کرتا ہے۔ حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے یزید جیسے ظالم کو جھکا دیا اور اسے اپنی مکاریوں سے باز آنے پر مجبور کر دیا۔