ترتیب و تنظیم: علی واحدی
اسلامی انقلاب کے عظیم بانی امام خمینی (رح) کی 35ویں برسی کے موقع پر ایرانی قوم اور امت مسلمہ نے امام خمینی (رح) کے اعلیٰ نظریات کے ساتھ اپنے عہد کی تجدید کی. انقلاب اسلامی کی کامیابی کے آغاز سے ہی امام خمینی (رہ) کی قیادت میں ایران کے عوام نے جو پرچم اٹھایا تھا، وہ سپر پاورز کے تسلط کے ظالمانہ نظام کے خلاف مظلوم اور مصیبت زدہ قوموں کے لیے امید کی کرن بن گیا۔ ایران کا اسلامی نظام الٰہی افکار سے پیدا ہوا اور اس نے علاقائی اور بین الاقوامی میدانوں میں تازہ ہوا کے جھونکے کی طرح نئی تحریکوں اور رجحانات کو جنم دیا۔ اسلامی انقلاب کے عظیم معمار کی وفات کے 35 سال بعد یہ نظریہ اپنی قوت اور استحکام کے اس درجے تک پہنچ گیا ہے کہ علاقائی اور عالمی سیاست میں اس کا اپنا وزن اور حیثیت ہے، بلکہ کئی معاملات میں فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے۔
مسلمانوں کے خلاف تاریخی جبر اور ناانصافی کو کچلنے کے لیے مذہبی اور قومی خود اعتمادی کے ظہور کا سب سے شاندار مظاہرہ اسلامی انقلاب کی صورت میں سامنے آیا، البتہ اس میں عالمی تسلط اور استکبار کے نظام سے مقابلہ اور مسئلہ فلسطین ہمیشہ امام خمینی کی آراء اور افکار کا مرکز رہا۔ اس سال طوفان الاقصیٰ کے واقعات اور صہیونی دشمن پر فلسطینی قوم کی عظیم فتوحات کے بعد اس سال کی برسی کی تقریب امام خمینی (رہ) کے نظریات کے عقیدت مندوں اور چاہنے والوں کے لیے ایک الگ ماحول پیدا کرنے کا باعث بنی۔ اس برسی کے موقع پرایک بار پھر فلسطین کی مکمل آزادی، اسرائیل جیسے سرطانی پھوڑے کی تباہی اور تاریکی پر حق کی یقینی فتح کے بارے میں امام خمینی کے الہیٰ وعدوں کی تکمیل کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔
امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے طاغوت کی حکومت کے خلاف جدوجہد کے دوران اور اسلامی انقلاب کی فتح سے کئی سال پہلے ہمیشہ اسلامی ممالک کو فلسطینی عوام کے دکھوں اور دردوں کا خیال رکھنے اور صیہونیوں کو تباہ کرنے کے لیے ان حکومتوں کے اتحاد کی ضرورت پر بات کی تھی۔ گذشتہ 4 دہائیوں کے دوران، عسکریت پسند گروپ بنیادی ہتھیاروں غلیل اور پتھر سے راکٹ اور جدید فوجی ساز و سامان بنانے کا علم حاصل کرنے کے مرحلے تک پہنچ چکے ہیں۔ فلسطینی مجاہد اپنے نئے ہتھیاروں سے اب مقبوضہ علاقوں کے شہروں کی گہرائی کو بھی نشانہ بناسکتے ہیں۔ ایمان اور خود اعتمادی کی وہ طاقت جو حضرت امام نے ایرانی نوجوانوں میں پیدا کی تھی، جس کی وجہ سے وہ بعثی حکومت کے خلاف 8 سالہ غیر مساوی جنگ جیتنے میں کامیاب ہوئے، اب وہ جذبہ دنیا کی سپر پاور کے مقابلے میں ڈٹ جانے اور "وعدہ صادق" کی انجام دہی تک پہنچ چکا ہے۔ اب یہی جذبہ فلسطینی مجاہدوں میں بھی موجود ہے۔
ایران میں اسلامی انقلاب کی فتح نے نہ صرف فلسطینی قوم کی تاریخی جدوجہد کی رگوں میں نیا خون داخل کیا بلکہ مسلمانوں کو نیند سے بیدار ہونے اور مسئلہ فلسطین کو علاقائی اور عرب دنیا کے تناظر میں واپس لانے کا باعث بھی بنا۔ مسئلہ فلسطین جب عالم اسلام کا مسئلہ بنا تو اس سے صیہونیوں کو رسوا کرنے اور صیہونی بیانیے کو عالمی سطح پر مسخ کرنے کا موقع فراہم ہوا۔ اس عمل سے صیہونی حکومت کے ٹوٹنے کا مرحلہ وار عمل شروع ہوچکا ہے۔ فلسطین کی حمایت میں امام خمینی کے تاریخی اقدامات میں سے ایک رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو "یوم قدس" کے نام سے موسوم کرنا تھا، جو اب نہ صرف عرب اور اسلامی ممالک میں ایک معروف ہے بلکہ اس کا جغرافیہ پوری دنیا تک پھیل چکا ہے۔
درحقیقت طوفان الاقصی اور پھر غزہ میں سات ماہ کی جنگ نے صیہونی حکومت کو سخت فوجی اور سکیورٹی شکست سے دوچار کرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی اور پروپیگنڈے کے میدان میں بھی ناکام و نامراد کر دیا ہے۔ اس اقدام نے عالمی فضا کو فلسطینی قوم کے حق میں موڑ دیا۔ اب دنیا میں مٹھی بھر متکبر اور نفرت انگیز مغربی طاقتوں کے علاوہ صہیونیوں کو کوئی سہارا اور حامی نہیں ملتا اور وہ تاریخ کی بدترین سیاسی تنہائی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ہیگ کی عالمی عدالت اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی جیسے فورمز میں فلسطینی قوم کے حق میں فیصلہ کن ووٹ فلسطینی حمایت کے میدان میں ایک نئے دور کے ظہور کی نشاندہی کرتے ہیں۔ کس نے سوچا ہوگا کہ ایک دن مغربی ممالک کی سڑکیں اور یونیورسٹیاں فلسطینیوں کے حامی مظاہرین سے بھر جائیں گی اور وہ فلسطین کی مکمل آزادی اور صیہونی حکومت کی مکمل تباہی کے نعرے لگائیں گے۔
بہرحال القدس شریف کو صہیونی قبضے سے آزاد کرانے کی راہ میں طوفان الاقصیٰ آپریشن کی عظیم کامیابیوں اور ثمرات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس واقعہ کو فلسطینی مزاحمت کی سیاسی اور مہماتی پالیسی کا ایک اہم موڑ تصور کیا جانا چاہیئے۔ اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے ایک تقریر میں امام خمینی کے افکار و نظریات کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اس عظیم دن پر، ہم امام خمینی (رح) کو یاد کرتے ہیں، جنہوں نے قدس شریف کو انقلاب اور مزاحمت کا ستون بنا کر امت اسلامیہ کے لیے ایک اعلیٰ، قابل فخر اور نیا ہدف دے دیا ہے۔