حضرت فاطمه زہراء (س) کی استقامت بہترین نمونۂ عمل ہے

حضرت فاطمه زہراء (س) کی استقامت بہترین نمونۂ عمل ہے

تفصیلات کے مطابق، ایام فاطمیہ کی مناسبت سے گزشتہ روز مرکزی امام بارگاہ بڈگام اور جامع مسجد چھترگام میں پُر وقار مجالسِ عزاء کا اہتمام کیا گیا جن میں عقیدتمندوں کی خاصی تعداد نے شرکت کی

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر انجمنِ شرعی شیعیان کے تحت ایام فاطمیہ کی مناسبت سے وادی بھر میں مؤمنین و مؤمنات کے لئے مجالسِ عزاء کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

 

تفصیلات کے مطابق، ایام فاطمیہ کی مناسبت سے گزشتہ روز مرکزی امام بارگاہ بڈگام اور جامع مسجد چھترگام میں پُر وقار مجالسِ عزاء کا اہتمام کیا گیا جن میں عقیدتمندوں کی خاصی تعداد نے شرکت کی۔

 

اس موقع پر ذاکرین نے مرثیہ خوانی کے ذریعے ایام فاطمیہ کے ان جگر سوز حالات کا تذکرہ کیا کہ جن کا سامنا کرتے ہوئے خاتون جنت ؑدنیائے فانی سے رخصت ہوئیں۔

 

مرکزی امام بارگاہ بڈگام میں مجلس سے قبل، جمعہ سے خطاب کرتے ہوئے انجمنِ شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین سید حسن الموسوی الصفوی نے حضرت فاطمه الزہراؑ کی سیرت و کردار کی وضاحت کی اور حضرت زہراؑ کے ساتھ پیغمبر اکرمؐ کی غیر معمولی محبت و عقیدت کو اس سیرت و کردار اور عظمت و منزلت کا نتیجہ قرار دیا، جس سے خداوند عالم نے فاطمه زہراء کو سرفراز فرمایا۔

 

آغا الصفوی نے فلسطین کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور ان حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے غزہ میں انسانی تباہی کو روکنے کے لئے جنگ بندی کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ اگر جنگ بندی نہ ہوئی تو مجموعی طور پر خطے میں امن و سلامتی کے لئے مضر اثرات سامنے آ سکتے ہیں جن کی واپسی شاید ممکن نہ ہو۔

 

جامع مسجد چھترگام میں حجت الاسلام آغا سید مجتبیٰ عباس الموسوی الصفوی کی قیادت میں لوگوں نے جمعہ ادا کیا، جہاں انہوں نے خطبہ جمعہ میں مختلف سماجی مسائل کو بھی اجاگر کیا۔

 

ایام فاطمیہ کی مجلسِ عزاء سے خطاب کرتے ہوئے آغا مجتبیٰ نے حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی سیرت کے پہلو پر روشنی ڈالی اور کہا کہ جناب سیدہؑ نے اسلام کی تبلیغ و دعوت اور تحفظ وترویج میں اپنے پدر بزرگوار ؐ کی اس حد تک معاونت کی کہ رسول اکرمؐ نے اپنی بیٹی کو ام الابیہا اور بعضتہ منی جیسے القاب سے نوازا۔

 

آغا مجتبیٰ نے کہا کہ حضرت زہراؑ کو خراج عقیدت نذر کرنے کا حقیقی طریقہ یہ ہے کہ ہم خواتین کو وہ حقوق ادا کرنے میں کوئی بخل نہ کریں جو حقوق انہیں اسلام نے دے رکھے ہیں اور خواتین ان فرائض کو ادا کرنے کی کوشش کریں جن کا انہیں اسلام نے پابند کر رکھا ہے۔

ای میل کریں