امام خمینی

ملک میں نفرت پھیلانے والے دشمن کو خوش کر رہے ہیں:امام خمینی(رہ)

 ملک میں نفرت پھیلانے والے دشمن کو خوش کر رہے ہیں:امام خمینی(رہ)

سیاست کو روحانیت سے الگ کرنے کا مسئلہ اٹھانا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ یہ مسئلہ بنی امیہ کے دور میں اٹھایا گیا اور بنی عباس کے دور میں اس نے زور پکڑا۔ ان حالیہ دنوں میں جب ہمارے ملک میں غیر ملکی ہاتھ کھلے تو انہوں نے بھی اس مسئلے کو ہوا دی تاکہ بدقسمتی سے بعض متقی اور پرہیز گار علماء یہ ماننے لگے کہ مثال کے طور پر اگر کوئی ملا سیاسی معاملات میں ملوث ہو جائے مارا جائے گا. یہ استعمار کے بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے جس پر کچھ یقین رکھتے تھے۔ میں امید کرتا ہوں کہ امام جمعہ جو ہر جگہ موجود ہیں، سنی اور شیعہ دونوں بھائیوں کے علاقوں میں، اس مسئلہ پر بہت زیادہ توجہ دیں گے کہ اس وقت بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو خلل ڈالنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور دو گروہوں میں اختلافات پیدا کرنا چاہتے ہیں، اور یہ ایک اسیا مسئلہ جو مسلمانوں کے لئے آفت بنا ہوا ہے۔

امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رہ) نے ملک کے ائمہ جمعہ و جماعت سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ میں ان حضرات کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو دور دراز سے تشریف لائے ہیں۔ جیسا کہ میں نے کئی بار کہا ہے کہ یہ بھی اس جمہوریہ کی نعمتوں میں سے ہے کہ ہم علمائے بلاد سے قریب سے مل سکتے ہیں اور ایک دوسرے سے مسائل پر تبادلہ خیال کر سکتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ یہ عمل پائیدار رہے گا۔                       

رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ سیاست کو روحانیت سے الگ کرنے کا مسئلہ اٹھانا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ یہ مسئلہ بنی امیہ کے دور میں اٹھایا گیا اور بنی عباس کے دور میں اس نے زور پکڑا۔ ان حالیہ دنوں میں جب ہمارے ملک میں غیر ملکی ہاتھ کھلے تو انہوں نے بھی اس مسئلے کو ہوا دی تاکہ بدقسمتی سے بعض متقی اور پرہیز گار علماء یہ ماننے لگے کہ مثال کے طور پر اگر کوئی ملا سیاسی معاملات میں ملوث ہو جائے مارا جائے گا. یہ استعمار کے بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے جس پر کچھ یقین رکھتے تھے۔ میں امید کرتا ہوں کہ امام جمعہ جو ہر جگہ موجود ہیں، سنی اور شیعہ دونوں بھائیوں کے علاقوں میں، اس مسئلہ پر بہت زیادہ توجہ دیں گے کہ اس وقت بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو خلل ڈالنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور دو گروہوں میں اختلافات پیدا کرنا چاہتے ہیں، اور یہ ایک اسیا مسئلہ جو مسلمانوں کے لئے آفت بنا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چند دن پہلے انہوں نے مجھے ایک خط لکھا کہ سیستان اور بختران جیسے بعض علاقوں میں سنی ائمہ جمعہ نے خطبوں میں غلط الفاظ کا استعمال کیا ہے جب اس بات کا اعتراض خود اھل سنت کے علماء کیا تھا

آپ لوگوں کو توجہ دلائیں کہ ایسے لوگوں کی ایسی حرکتیں مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہیں اور یہ ہمارے محسن نہیں ہیں۔ اس طرح کے اقدامات اور یہ تقسیم سامراج کی خدمت اور دشمن کی خدمت ہے۔ حضرات اس جمعہ کی نماز پر توجہ دیں۔ یہ بھی اسلامی جمہوریہ کے احسانات میں سے ہے کہ اس سیاسی الٰہی روایت کو فروغ دیا گیا ہے، جس سے تمام غیر ملکیوں نے اس بات پر توجہ دی ہے کہ مجھے امید ہے کہ انشاء اللہ یہ قائم رہے گا۔ ,

ای میل کریں