اسلام ٹائمز۔ فارس نیوز ایجنسی کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے آج ہفتہ 29 جولائی 2023ء کے دن لبنان کے جنوبی علاقے ضاحیہ میں یوم عاشور کی مناسبت سے عزاداران حسینی (ع) کے عظیم اجتماع سے خطاب کیا۔ انہوں نے رسول خدا (ص)، امیرالمومنین امام علی علیہ السلام، حضرت زہرا (س)، امام حسن علیہ السلام اور امام زمانہ (عج) کی خدمت میں عاشور کی مناسبت سے تسلیت عرض کی۔ سید حسن نصراللہ نے کہا: "ہم آج کی تقریب میں بڑی سطح پر شرکت کے ذریعے اپنی وفاداری اور اطاعت کا اعلان کر رہے ہیں۔ آپ کی براہ راست شرکت اور جوش سے اٹھنے والے ہاتھ صبر، میدان میں استقامت اور اس راستے کو جاری رکھنے کے عزم راسخ کی علامت ہیں۔"
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے قرآن کریم کی بے حرمتی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "سویڈن، ڈنمارک اور پوری دنیا کی حکومتوں کو جان لینا چاہیئے کہ ہم ایسی امت ہیں، جو اپنے مقدسات اور شعائر، پیغمبر اور قرآن کریم کی بے حرمتی برداشت نہیں کرتے۔ اگر دنیا میں ایسی قومیں ہیں، جنہیں اپنے شعائر کی بے حرمتی کی کوئی پرواہ نہیں اور اس کا دفاع ان کی نظر میں اہمیت نہیں رکھتا تو سب جان لیں کہ اربوں مسلمانوں پر مشتمل امت مسلمہ ایسی نہیں ہے۔" سید حسن نصراللہ نے غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "صیہونیوں کی جانب سے بار بار مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی پر اصرار کے بعد او آئی سی کے اجلاس میں اس بے حرمتی پر موقف سامنے آنا چاہیئے۔ صیہونی رژیم ایک باطل رژیم، فساد کا جرثومہ اور ہمارے خطے میں سرطانی غدہ ہے اور جب تک یہ سرطانی غدہ جڑ سے اکھاڑ کر پھینک نہیں دیا جاتا اس وقت تک خطے میں امن اور سکون نہیں آسکتا۔
دنیا بھر کے حریت پسند انسانوں کو چاہیئے کہ وہ فلسطین کی مظلوم اور صابر قوم کی حمایت اور مدد کریں۔ آج فلسطینی عوام ہر وقت سے زیادہ مزاحمت پر یقین رکھتے ہیں اور اس پر بھروسہ کر رہے ہیں۔ وہ شہید دے رہے ہیں اور چھری چاقو، بم، بندوقوں اور پتھروں سے جہاد میں مصروف ہیں۔" سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے مزید کہا: "ہم حزب اللہ اور لبنان میں اسلامی مزاحمت، پوری طاقت سے فلسطینی قوم کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ہم فلسطینی جنگ کو اپنی جنگ اور اس کے مستقبل کو اپنا مستقبل سمجھتے ہیں۔ یمنی عوام بھی استقامت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ وہ شجاع قیادت کے حامل ہیں۔ ہم شام کی قوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بحرین میں عوام آمریت کے مقابلے میں اپنے فطری حقوق کے حصول کیلئے کوشاں ہیں جبکہ بحرینی حکومت آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔"