امام حسین (ع) تمام انبیاء علیہم السلام کی زحمات کے محافظ ہیں

امام حسین (ع) تمام انبیاء علیہم السلام کی زحمات کے محافظ ہیں

قیامِ کربلا کو سمجھنے کے لیے مستند منابع کے ساتھ ساتھ عصرحاضر کے مفکرین ومصلحین کے افکار کی جانب بھی توجہ ضروری ہے

اسلام ٹائمز۔ استقبالِ محرم الحرم کے حوالے سے ایک آنلائن کانفرنس بعنوان "حسینؑ محسن انسانیت" منعقد ہوئی۔ جس سے مختلف نامور شخصیات، علماء کرام اور اہل علم و اصحاب قلم نے خطاب فرمایا۔ کانفرنس کے پہلے خطیب کراچی یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر جواد حیدر ہاشمی نے فرمایا کہ امام حسینؑ تمام انبیاء علیہم السلام کی زحمات کے محافظ ہیں اور چونکہ انبیاءؑ انسانیت کی نجات کیلیے بھیجے گئے ہیں اور آپؑ نے انبیاءؑ کی ذمہ داریوں کو اپنی جان دے کر بچایا ہے۔ پس حسینؑ محسن انسانیت قرار پاتے ہیں۔

 

کانفرنس سے خطاب فرماتے ہوئے معروف اسلامی اسکالر مفتی امجد عباس نے فرمایا کہ انبیاءؑ کے بھیجے جانے کے دو بڑے اہداف ہیں، ایمان باللہ اور عدل اجتماعی کا قیام۔ ہر زمانے کا نبی اپنی اِن ذمہ دارویوں کو انجام دینے کیلیے کمرپستہ رہا، امام حسینؑ کے تاریخی قیام  نے ظالموں کے خلاف استقامت کا عملی درس دے کر انسانیت کو ظلم کے خلاف میدانِ عمل میں اترنے اور عدل اجتماعی کے قیام کی کوششوں کی طرف رہنمائی کی، یہی وجہ ہے کہ گاندھی سے لیکر نیلسن منڈیلا تک مختلف اقوام کی سرکردہ شخصیات آپؑ سے درس لیتی نظر آتی ہیں۔

 

آنلائن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلہ راہ استنباط کے مدیر اور نامور محقق سکندر علی بہشتی نے فرمایا کہ ماہ محرم الحرام ایثار، قربانی اور راہ خدا میں امام حسین علیہ السلام اور آپ کے اصحاب باوفا کی شہادت کا پیغام لے کر ایک پھر آپہنچا ہے۔ اس مہینے میں اہل منبر وقلم اور معاشرے کے ذمہ دار شخصیات کو فلسفہ عاشورا اور امام عالی مقام کے اہداف ومقاصد کی جانب  توجہ دلانا چاہیے۔اس سلسلے میں چند نکات کی طرف اشارہ کروں گا۔ آپ نے مزید فرمایا کہ امام نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ انسانیت کے لیے نمونہ عمل ہیں،کیونکہ آپ نے انسانی اقدار  اوردین کے احیا کے کے لیے قیام کیا۔امام حسین علیہ السلام کی تحریک قر آن وسنت اور اسلامی تعلیمات کو زندہ کرنے کی خاطر تھی۔اس لیے کربلا کسی خاص گروہ،مسلک اور سوچ و طبقے سے مخصوص نہیں بلکہ تمام مسلمانوں بلکہ تمام بشریت کیلیے مشعلِ راہ ہے۔

قیامِ کربلا کو سمجھنے کے لیے مستند منابع کے ساتھ ساتھ عصرحاضر کے مفکرین ومصلحین کے افکار کی جانب بھی توجہ ضروری ہے۔ امام خمینیؓ، رہبر انقلاب، شہید مطہریؓ، شہید عارف حسینیؓ جیسی شخصیات نے کربلا کے عملی پہلوں پرتوجہ دی ہے۔

 

امام کے قیام کا اہم مقصد انحراف وبدعات کا مقابلہ و خاتمہ تھا، اس وقت معاشرے میں دین و عزاداری کے نام پر مختلف انحرافات نے مکتب اہل بیت علیہم السلام کا اصل چہرہ اوجھل کر دیا ہے، اس لیے ان تحریفات و بدعات سے مقابلہ بھی از بس ضروری ہے۔ کانفرنس سے اپنے خطاب میں نامور کالم نگار و تجزیہ نگار ڈاکٹر ندیم عباس بلوچ نے فرمایا کہ تقریبا محرم و صفر میں پیروانِ مکتب اہل بیت علیہم السلام عزاداری مناتے ہیں، اہل قلم، اہل منبر اور دیگر ذمہ دار افراد کو عزاداری اور امام عالی کے ذکر اور امام کی عملی سیرت سے اس وقت معاشرے کو درپیش اجتماعی و سیاسی مسائل کا حل نکالنے پر توجہ دینا ہوگی، جس کے لیے  ہمیں عزاداری کا اصلاحی و عملی پہلو  کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے۔

 

آخر میں کانفرنس کے منتظم منظوم ولایتی نے تمام مہمانوں اور خصوصی طور پر شرکاءِ کانفرنس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کانفرنس کو اپنے اختتام تک پہنچایا۔

ای میل کریں