ترتیب و تنظیم: علی واحدی
رہبرِ انقلابِ اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای سے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم جہاد اسلامی کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ اور ان کے ہمراہ وفد نے ملاقات کی۔ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم جہاد اسلامی کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں رہبرِ انقلابِ اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ آج غاصب صہیونی حکومت کو 70 سال پہلے کے حالات سے بالکل مختلف حالات کا سامنا ہے۔ آج غاصب صہیونی حکومت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے اور اسے یہ خوف لاحق ہوگیا ہے کہ وہ اپنی موجودگی کے 80 سال نہیں دیکھ سکے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے غزہ کی حالیہ جنگ میں جہاد اسلامی کی فتح پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے، صیہونی حکومت کے اس وقت کے حالات کو، ستر سال پہلے کے حالات کے مقابلے میں بہت الگ بتایا اور کہا کہ صیہونی دشمن آج پسپائی اور ردعمل کی پوزیشن میں ہے اور ان حالات سے پتہ چلتا ہے کہ فلسطین کے استقامتی گروہ اور جہاد اسلامی نے راستے کو صحیح طریقے سے پہچان لیا ہے اور وہ پوری ہوشیاری کے ساتھ اس راستے پر آگے بڑھ رہے ہیں۔ رہبرِ انقلابِ اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جب تک خطرات کا سامنا نہ کیا جائے، اہداف اور عظیم کاموں کا حصول ممکن نہیں ہوگا، فرمایا کہ آج خدا کے فضل و کرم سے فلسطینی مزاحمتی تحریکوں اور جہادِ اسلامی کی طاقت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اور غاصب صہیونی حکومت کی حالیہ 5 روزہ جنگ میں شکست اس بات کی تصدیق کرتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سیاسی اور جدوجہد کے میدانوں میں وحدت عمل کے لیے فلسطین کے مزاحمتی گروہوں کے اقدام کو سراہتے ہوئے اسے بہت اہم بتایا اور اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے فلسطین کے عوام اور مزاحمتی گروہوں کی مدد اور حمایت جاری رہنے پر زور دیا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ان بیانات کو ان حقائق کے آئینہ میں دیکھا جا سکتا ہے، جس میں کئی دہائیوں کے قبضے اور جرائم کے بعد صیہونی حکومت کی کمزوری مزید واضح ہو رہی ہے۔ اب ایک طرف اندرونی بحرانوں، سیاسی غلطیوں اور صیہونی حکومت کی زوال پذیری اور مزاحمتی گروہوں کے بڑھتے ہوئے ساز و سامان اور دوسری طرف فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے بین الاقوامی حمایت میں اضافے نے فلسطینی عوام کے حقوق کو دوگنا کر دیا ہے۔ اس صورت حال نے اس جعلی حکومت کی تباہی اور القدس کی آزادی کی امید کو روشن کر دیا ہے۔
صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے عدالتی اصلاحات کے منصوبے کے جواب میں مقبوضہ علاقوں میں حالیہ مہینوں میں سڑکوں پر ہونے والے وسیع احتجاج، صیہونی پارلیمنٹ میں اختلافات میں اضافہ، ہم آہنگ اور مربوط کابینہ کی تشکیل میں ناکامی، مقبوضہ علاقے کے باشندوں میں عدم اعتماد میں اضافہ۔ سیاسی رہنماؤں میں اختلافات اور صیہونیوں کی الٹی ہجرت وہ مسائل ہیں، جن سے القدس کی قابض حکومت اس وقت اندرونی طور پر نمٹ رہی ہے۔ علاقائی اور بین الاقوامی میدان میں بھی صیہونی حکومت کو مشکل حالات کا سامنا ہے، کیونکہ صیہونیوں اور ان کے حامیوں بالخصوص امریکہ کی 75 سال کی کوششوں کے بعد یہ حکومت اب بین الاقوامی سطح پر پہلے سے کہیں زیادہ بدنام ہوچکی ہے۔ عالمی یوم القدس کے موقع پر امریکہ سمیت مختلف ممالک میں بے شمار لوگوں کا مارچ اور فلسطینی عوام کی حمایت کا اعلان اس دعوے اور دنیا میں صیہونی حکومت کی بدنامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ صیہونی حکومت کے اہم اتحادی کے طور پر خطے میں امریکی اثر و رسوخ میں کمی اور اسلامی ممالک کے درمیان ہم آہنگی میں اضافہ بھی اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ خطے میں پیش رفت صیہونی حکومت کی خواہشات کے برعکس ہو رہی ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک اور اہم نکتہ جس کا تذکرہ کیا، وہ مزاحمتی گروہوں کے اقتدار کا مسئلہ ہے، جو بیت المقدس کی قابض حکومت کو گھٹنے ٹیکنے کا باعث بن سکتا ہے۔ اب غزہ اور دریائے اردن کے مغربی کنارے میں فلسطینی مزاحمتی قوتوں کے ساتھ ساتھ اسلامی ممالک بھی ماضی کی نسبت زیادہ مضبوط اور متحد ہیں، جس کی تصدیق حالیہ 5 دن کی جنگ میں اسلامی جہاد تحریک کی فتح سے ہوتی ہے۔
صہیونی فوج نے 9 مئی کو غزہ کی پٹی کے خلاف "شیلڈ اینڈ ایرو" کے نام سے ایک نیا فوجی آپریشن شروع کیا اور یہ آپریشن پانچ روز تک جاری رہا۔ اس حملے کے دوسرے دن فلسطینی مزاحمتی گروپوں کے مشترکہ کنٹرول روم نے بھی آپریشن "طار الاحرار" (حریت پسندوں کے انتقام) کے آغاز کا اعلان کیا۔ مزاحمتی تنظیموں نے راکٹوں اور میزائلوں سے جواب دیا۔ اگرچہ صیہونی حکومت نے اس جنگ میں اسلامی جہاد کو تباہ کرنے اور اس کی میزائل طاقت کو تباہ کرنے کی کوشش کی، لیکن فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک نے اس جنگ میں صیہونی دشمن کے ٹھکانوں پر تقریباً 1500 راکٹ اور مارٹر فائر کیے، جو اس بات کی علامت ہیں کہ وہ پہلے سے زیادہ طاقتور ہوگئے ہیں۔
رہبرِ انقلابِ اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای سے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم جہاد اسلامی کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ اور ان کے ہمراہ وفد کی ملاقات میں فلسطین کی مزاحمتی تنظیم تحریک جہاد اسلامی کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ نے اسلامی جمہوریہ کی جانب سے فلسطین کے عوام اور ان کی جدوجہد کی مستقل حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، مقبوضہ فلسطین کے تازہ حالات خاص طور پر غزہ کی پانچ روزہ جنگ میں صیہونی حکومت کی شکست کے بعد کے حالات، غرب اردن کی صورتحال اور اس علاقے میں مزاحمتی گروہوں کی برتر پوزیشن کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی اور کہا کہ جہاد اسلامی تنظیم، غزہ کی جنگ میں سربلند رہی اور ہمیں امید ہے کہ عنقریب ہی ہم حتمی فتح اور قدس شریف کی آزادی کا مشاہدہ کریں گے۔