اسلام ٹائمز۔ عراق کے صدر عبداللطیف رشید اور ان کے ہمراہ آئے وفد نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے زور دے کر کہا کہ عراق کی پیشرفت، کامیابی، خودمختاری اور سربلندی اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے بہت اہم ہے اور دوطرفہ تعاون میں فروغ اور طے پا چکے معاہدوں پر عمل درآمد دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، عراق کے ساتھ ہے اور عراق کی پیشرفت ہماری آرزو ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے تعاون میں فروغ کے لئے، طے شدہ معاہدوں خاص طور پر سیکورٹی اور معیشت کے شعبے میں ہونے والے سمجھوتوں پر سنجیدگی سے عمل درآمد کو ضروری بتایا اور کہا کہ ایران اور عراق کے تعلقات میں فروغ اور گہرائی کے کچھ کٹر دشمن ہیں اور اگر دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط تاریخی اور اعتقادی رشتے نہ ہوتے تو تعلقات کی صورتحال شاید صدام کے زمانے کی طرح ہو جاتی۔
انہوں نے ایران اور عراق کے درمیان آٹھ سال تک چلنے والی جنگ کے باوجود اربعین اور دیگر موقعوں پر عراقی عوام کی جانب سے ایرانی زائرین کی خاطر مدارات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بڑی اہم چیز کا مطلب یہ ہے کہ دونوں قوموں اور ملکوں کے درمیان اتحاد کے اسباب موجود ہیں جن پر باہری سیاسی عناصر اثر انداز نہیں ہو سکتے، بنابریں اس موقع سے تعلقات میں زیادہ سے زیادہ گہرائی لانے کے لئے فائدہ اٹھانا چاہیئے اور تعلقات کے جاری رہنے کے لئے بہت زیادہ چوکنا اور ہوشیار رہنا ضروری ہے۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عراقی حکومت کی موجودہ صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے، عراقی عوام اور گروہوں کے اتحاد کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ عراق میں بہت اچھی شخصیات، اچھی فکر والے لوگ اور پرجوش اور محنتی جوان ہیں اور اس قومی ثروت سے فائدہ اٹھانا چاہیئے اور اس اتحاد کے اسباب کی حفاظت ہونی چاہیئے۔ انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ امریکی عراق کے دوست نہیں ہیں، کہا کہ امریکیوں کی کسی سے بھی دوستی نہیں ہے اور وہ اپنے یورپی دوستوں تک کے وفادار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عراق میں ایک امریکی کی موجودگی بھی زیادہ ہے۔
اس ملاقات میں، جس میں صدر مملکت حجت الاسلام و المسلمین سید ابراہیم رئیسی بھی موجود تھے، عراق کے صدر عبداللطیف رشید نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سے ہمارا رشتہ، مختلف پہلوؤں سے اور مختلف میدانوں میں ایک دائمی اور مضبوط رشتہ ہے۔ انہوں نے ایرانی حکام سے اپنی ملاقات اور بات چیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عراق ایران سے اپنے رشتوں کو زیادہ سے زیادہ مضبوط بنانے اور دونوں ملکوں کے درمیان باقی ماندہ بعض مسائل کو عملی جامہ پہنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ عراق کے صدر نے اسی طرح مختلف موقعوں پر خاص طور پر دہشت گردی سے جنگ کے دوران ایران کی حکومت اور قوم کی جانب سے کی جانے والی مدد اور حمایت کا شکریہ ادا کیا۔