علمائے الٰہی وہ روشن چراغ ہیں جو ہر دور میں علم و عمل کے آسمان پر چمکتے رہتے ہیں اور رسالت و امامت کے آفتاب سے روشنی اور حرارت حاصل کر کے زمین پر تجلی کرتے ہیں اور نور و برکات کے سرچشموں کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔ وہ انکشافات کرتے ہیں، ، اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے خالص عرفان کے پروں پر رکھتے ہیں اور مشکات ملکوت پر رہنمائی کرتے ہیں۔
کفر کے مخالف مومنین میں سے، صدی کا محبوب چہرہ، ایک ہوشیار سیاسی فقیہ، ایک فلسفی، ایک گہرا عارف، ایک تخلیق کردہ عالم اور رہبر و بانی اسلامی جمہوریہ حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کو ایک اعلیٰ اور خاص مقام حاصل ہے، کیونکہ آپ کی زندگی کے دن اور لمحات غور و فکر اور حساب و کتاب میں گزرے اور آپ نے قرآن مجید کی سینکڑوں آیات کو مجسم کیا۔ اس موضوع میں ہم امام خمینی اور علامہ طباطبائی کی عملی زندگی پر گفتگو کریں گے تاکہ یہ عاشقانِ رمضان کے لیے راہنمائی ہو۔
حضرت امام رحمۃ اللہ علیہ ماہ رمضان پر خصوصی توجہ دیتے تھے اور اسی وجہ سے ماہ رمضان میں دوسروں سے ملاقات کرنے کا پروگرام بند کر کے نماز اور تلاوت قرآن وغیرہ میں مشغول رہتے تھے۔
امام کے ایک اصحاب نے ان کے بارے میں کہا ہے: اس مہینے میں نہ شعر پڑھتے تھے اور نہ ہی شعر سنتے تھے۔ مختصر یہ کہ وہ اس مہینے کی مناسبت سے اپنی زندگیوں میں اس طرح ایک خاص تبدیلی لاتے کہ پورا مہینہ قرآن پاک کی تلاوت اور دعائیں کرتے اور ماہ رمضان سے متعلق مستحب کام کرتے تھے۔ (برداشتهایى از سیره امام خمینى( ره)، ج 3، ص 90) آپ سحری اور افطار کے وقت بہت کم کھایا کرتے تھے، اس طرح کہ ان کے خادم نے سوچا کہ امام نے کچھ نہیں کھایا! (همان، ص 89)
علامہ طباطبائی عرفان اور روحانی ترقی کے مراحل سے گزرے تھے۔ انہیں ذکر اور دعا کا شوق تھا۔ جب ہم اسے راستے میں دیکھتے تو وہ اکثر خدا کا ذکر کیا کرتے تھے۔ ملاقاتوں میں جب ہم ان کی مجلس میں تھے، اجلاس میں خاموشی چھا جاتی تو دیکھتے تھے کہ علامہ کے ہونٹ خدا کا ذکر کرنے کے لیے ہل جاتے۔ وہ نوافل کا پابند تھے اور کبھی کبھی راستے میں نافلہ پڑھتے تھے۔
ماہ رمضان کی راتوں میں آپ صبح تک جاگتے تھے، تھوڑی سی پڑھائی کرتے تھے اور باقی وقت نماز، تلاوت قرآن، دعا اور ذکر میں گزارتے تھے۔ قم میں ہفتے میں کم از کم ایک بار حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے مزار پر حاضری دیتے تھے یا گرمیوں میں اکثر حضرت رضا علیہ السلام کے مزار پر جاتے تھے۔ رات کو آپ نے مزار مقدس پر حاضری دیتے تھے اور اس کے اوپر بیٹھ کر عاجزی کے ساتھ زیارت اور نماز ادا کرتے تھے۔