عہدِ سابقہ کی ہستیوں کے ایامِ ولادت

عہدِ سابقہ کی ہستیوں کے ایامِ ولادت

اس لحاظ سے ہم یہ کہنے پر حق بجانب ہیں کہ ہم جس عہد میں زندگی گزار رہے ہیں اس عہد کے اپنے تقاضے ہیں، اصول ہیں مگر ہم کیوں پہلے زمانے کے انسانوں کو اپنی زندگی میں شامل کرنا چاہتے ہیں؟

 

تحریر: ڈاکٹر انصار مدنی

 

ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ جو شخص اپنی زندگی میں دوسرے انسانوں کو شامل کرتا ہے وہ شعوری طور پر یا لاشعوری طور پر ان کے دکھ درد میں شامل ہوتا ہے، بلکل اسی طرح کچھ ہستیاں ہماری زندگیوں میں شامل رہتی ہیں گو کہ ان کا زمانہ ہم سے بہت پہلے کا ہوتا ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ کیا وہ ہستیاں ہماری خوشیوں میں، تکالیف میں شامل ہوتی ہیں؟ ہمیں حوصلہ دیتی ہیں؟ کیا ان کی وجہ سے ہم اپنا دکھ درد بھول جاتے ہیں؟ یہ وہ بنیادی باتیں ہیں جن کے اردگرد ہماری زندگی کے روزوشب گزرتے ہیں۔ ہمارے پروگرام ترتیب پاتے ہیں، لوگوں کے ساتھ تعلقات استوار ہوتے ہیں، دوستیاں ہوتی ہیں، الفت و محبت کے حسین یادیں پنپتے ہیں، رشتے بنتے ہیں۔

 

اس لحاظ سے ہم یہ کہنے پر حق بجانب ہیں کہ ہم جس عہد میں زندگی گزار رہے ہیں اس عہد کے اپنے تقاضے ہیں، اصول ہیں مگر ہم کیوں پہلے زمانے کے انسانوں کو اپنی زندگی میں شامل کرنا چاہتے ہیں؟ اگر ہم انہیں اپنی زندگی میں شامل کریں تو کیا ہمیں اِس عہد میں جینے کے لئے مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا؟ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جب ہم عہدِ سابقہ میں جیئیں گے تو لازماً اس عہد کی دوستیوں اور دشمنیوں کے زیرِ اثر ہماری سماجی زندگی پر اثرات مرتب ہوں گے، یعنی ہمارے رشتے ناطوں میں اُن ہستیوں کا ادب واحترام کا پہلو نمایاں ہوگا۔ اسی تناظر میں جب ہم اپنے معاشرے کا جائزہ لیتے ہیں تو معاشرے میں بسنے والے انسانوں کے پاس دو قسم کے اختیارات محسوس کرتے ہیں۔

 

پہلا اختیار:

یعنی ہم اپنے عہد میں جیئیں، سابقہ عہد سے اپنا ناطہ توڑیں اور اپنی زندگی میں نت نئے تجربات کریں ممکن ہے کہ ہم سے غلطیاں بھی سرزد ہوں۔

 

دوسرا اختیار:

ہم اپنے عہد میں جینے کے لئے سابقہ عہد سے مدد لیں، یوں اُس عہد میں کی جانے والی غلطیوں سے ہمارا دامن پاک ہوگا اور ہمارے لاشعور میں کچھ ایسی ہستیاں ہوں گی جن کی زندگی ہمارے لئے نمونہ عمل ہوں گی، یہی وہ اختیار ہے جس کے تناظر میں ہم اپنے معبود کے حکم پر عمل پیرا ہوتے ہیں یعنی لَقَدۡ كَانَ لَكُمۡ فِىۡ رَسُوۡلِ اللّٰهِ اُسۡوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنۡ كَانَ يَرۡجُوا اللّٰهَ وَالۡيَوۡمَ الۡاٰخِرَ وَذَكَرَ اللّٰهَ كَثِيۡرًا (بیشک رسول اللہ میں تمہارے لئے نہایت عمدہ نمونہ ہے، ہر اس شخص کے لئے جو اللہ اور قیامت کے دن کی امید رکھتا ہو اور اللہ کو بہت یاد کرتا ہو۔ (القرآن: سورہ احزاب آیت نمبر 21)

 

آج 5 شعبان المعظم کو اسی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرزند اور امامت کے چوتھے تاجدار حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی ولادت باسعادت ہے۔ ہمارے لاشعور میں خاندان رسالتؐ کی خوشی کے لمحات مقید ہیں، ہم ان خوشیوں کی کیفیتوں کو محسوس کرنے کے لئے سال بھر اس دن کا انتظار کرتے ہیں تاکہ ہمارا نام آپ کے اہلبیتؑ کی ولادت باسعادت پر خوش ہونے والوں میں شامل ہو۔ یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرزند سید الساجدین، زین العابدین حضرت علی بن حسین علیہ السلام کے دوست ہمارے دوست، ان کے دشمن ہمارے دشمن ہیں۔ لیجئے ہماری طرف سے بہترین تحفہ ولادت باسعادت حضرت امام علی بن حسین علیہ السلام کی شکل میں  قبول فرمایئے۔

ای میل کریں