رہبر انقلاب اسلامی

ثقافتی خامیوں کی درست شناخت، بروقت علاج اور صحیح رجحان ‏کی ترویج پر رہبر معظم کی تاکید

رہبر انقلاب اسلامی نے مغرب پر فریفتہ رہنے کے کلچر اور انگریزی الفاظ کے استعمال کو بھی معاشرے میں رائج غلط ‏ثقافتی رجحان قرار دیا اور کہا کہ اسلامی انقلاب آنے کے بعد یہ رجحان تبدیل ہوا اور مغرب پر تنقید کا کلچر رائج ہوا

 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے منگل کی شام سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب کے ارکان سے ملاقات میں ‏کہا کہ ملک کو ثقافتی میدان میں صحیح سمت میں لے جانا اس ادارے کی ذمہ داری ہے۔ آپ نے ملک کے ثقافتی ڈھانچے کی ‏انقلابی تعمیر نو کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب کو چاہئے کہ مختلف میدانوں میں ‏غلط ثقافتی نکات اور خامیوں کی درست شناخت کی نگرانی کے ساتھ صحیح نکات و نظریات کی ترویج کے لئے عالمانہ راہ ‏حل پیش کرے۔ ‏

 

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں 'ہمارے بس کی بات نہیں' کے کلچر کا ذکر کیا اور اسے اسلامی انقلاب سے قبل ‏معاشرے میں رائج غلط تصور قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی انقلاب نے تعمیری اقدامات اور خلاقانہ کوششوں کے ذریعے ‏اس سوچ کو تبدیل کر دیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ملک کے نوجوان ماہرین کے ہاتھوں بہت سارے ڈیم، بجلی گھر، ہائی ‏ویز، تیل اور گیس کی صنعتوں سے مربوط گوناگوں وسائل اور مشینیں بن کر تیار ہوئیں۔

 

رہبر انقلاب اسلامی نے مغرب پر فریفتہ رہنے کے کلچر اور انگریزی الفاظ کے استعمال کو بھی معاشرے میں رائج غلط ‏ثقافتی رجحان قرار دیا اور کہا کہ اسلامی انقلاب آنے کے بعد یہ رجحان تبدیل ہوا اور مغرب پر تنقید کا کلچر رائج ہوا۔ ‏

 

انھوں نے عام طور پر پوشیدہ رہنے والے ثقافتی تغیرات پر دائمی طور پر نظر رکھنے اور بر وقت ان کا علاج ‏کئے جانے کو ملک کے ثقافتی ڈھانچے کی انقلابی تعمیر نو کی شرط قرار دیا اور کہا کہ اگر ان تبدیلیوں کے دائمی ادراک اور ان ‏کی منفی اثرات کی روک تھام میں کمزوری یا پسماندگی ہوئی تو معاشرے کو ضرور نقصان پہنچے گا اور اس میں سب سے ‏بڑا نقصان ثقافتی آشفتگی یا ملک کے ثقافتی امور کی باگ ڈور دوسروں کے ہاتھوں میں پہنچ جانا ہے۔

 

آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ثقافتی ڈھانچے کی اصلاح کے لئے درست کلچرل انجینیئرنگ کو بنیادی کام قرار دیا اور فرمایا کہ ‏سماج، سیاست، گھرانے، طرز زندگی اور دیگر میدانوں میں ثقافتی خامیوں کی صحیح شناخت اور دائمی بیداری نیز خامیوں ‏کے ازالے اور صحیح ثقافتی رجحان کی ترویج، ملک کی ثقافتی انجینیئرنگ کی اہم شرطوں میں ہے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ علمی پیشرفت کی ضرورت کے رجحان کا نئے سرے سے احیاء بہت اہم ضرورت ہے۔ آپ ‏نے دو عشرے قبل علم کی سرحدو‎ں کو عبور کر جانے کی فکر کی ترویج کے شاندار نتائج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ‏سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں لمبی جَست اس مشن کے اہم اور بابرکت نتائج تھے جن کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔ ‏

 

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ یونیورسٹیاں، سائنسی و تحقیقاتی مراکز، متعلقہ ادارے سائنسی جست و پیشرفت کو اپنا نصب ‏العین قرار دیں تاکہ ملک، علم و دانش کے کارواں سے پیچھے نہ رہ جائے۔ ‏

 

اس ملاقات کے آغاز میں صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب کی سب ‏سے اہم ذمہ داری علم و ثقافت کے میدانوں کے امور کو سنبھالنا ہے۔ انھوں نے اس ادارے کی اصلاحات کی دستاویز کو حتمی ‏شکل دے دئے جانے کا ذکر کیا اور ثقافتی ڈھانچے کی انقلابی تعمیر نو سے متعلق رپورٹ پیش کی۔

ای میل کریں