حضرت فاطمہ سلام اللہ کے فضائل پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور خاندان عصمت و طہارت کے فضائل کی طرح لامحدود ہیں
حضرت فاطمہ سلام اللہ کی شخصیت کے بارے میں کچھ بیان کرنا کسی غیر معصوم کے بس کی بات نہیں ہے اس سلسلہ میں امام راحلؒ فرماتے ہیں: حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا ایک ایسی خاتون ہیں جو خاندان وحی کے لئے باعث فخر ہیں اور وہ دین اسلام کا ایک چمکتا سورج ہیں ایک ایسی خاتون جن کے فضائل پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور خاندان عصمت و طہارت کے فضائل کی طرح لامحدود ہیں ایک ایسی خاتون جن کے بارے میں جن نے بھی جو کچھ بیان کیا جس نے بھی جو کچھ لکھا ہے اس نے اپنی توان کے مطابق ان کے بارے میں لکھا یا بیان کیا ہے جبکہ حقیقت اس سے کہیں بالا ہے کیونکہ سمندر کو کوزہ میں بند نہیں کیا جا سکتا لہذا جس نے جو کچھ بیان کیا ہے وہ اس نے اپنی سمجھ کے مطابق بیان کیا ہے ان کا مرتبہ تو بہت دور کی بات ہے۔ بنابر ایں اس حیرت انگیز وادی سے ہم اپنی توان کے مطابق کچھ لے سکتے ہیں۔
حضرت زہرا سلام اللہ کی فضائل کے بارے میں ہر شخص نے اپنی توان اور سمجھ کے مطابق گفتگو کی ہے بعض کے نزدیک ان کی سب سے عظیم فضیلت یہ ہے وہ ایک معصوم ہستی تھیں بعض کا کہنا ہے کہ ان کی سب سے بڑی فضیلت ان کے علم و حکمت میں پوشیدہ ہے کچھ اور کا ماننا ہے کہ پنجتن میں ان کا شمار ہونا ان کی سب سے بڑی فضیلت ہے لیکن امام راحلؒ کے نزدیک حضرت رسول خداؐ کی وفات کے بعد حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا پر جبرائیل امین کا مسلسل نازل ہونا ان کی سب سے بڑی فضیلت ہے۔ امام خمینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ کسی شخص کے اوپر جبرائیل امین کا نزول کوئی معمولی مسئلہ نہیں ہے کہیں ایسا خیال نہ ہو کہ جبرائیل امین ہر انسان کے اوپر نازل ہو سکتے ہیں اور ان کے نزول کا امکان پایا جاتا ہے بلکہ اس کے لئے تناسب ضروری ہے یعنی اس شخص کی روح اور مقامِ جبرائیل کے درمیان مناسبت لازمی ہے کیونکہ خود جبرائیل روح اعظم کے مالک ہیں اور یہ تناسب صرف جبرائیل امین اور پہلے درجہ کے انبیاء جیسے حضرت رسول خداؐ، موسیؑ، عیسیؑ، ابراہیمؑ اور ان کی مانند دوسرے انبیاء کے درمیان پایا جاتا تھا۔ امام راحلؒ فرماتے ہیں: حتی میں نے ائمہ اطہارؑ کے بارے میں بھی کہیں نہیں پڑھا کہ اس طرح جبرائیل ان کے اوپر نازل ہوئے ہوں لہذا میرے نزدیک یہ فضیلت ان کی سب سے بڑی فضیلت ہے۔ امام خمینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہماری خواتین انہیں اپنے لئے نمونہ عمل قرار دیں اور ہمارے مرد بھی ائمہ اطہارؑ کو نمونہ عمل قرار دیں کیونکہ انہوں نے اپنی زندگیوں کو مظلوموں کے دفاع اور سنت الہی کو زندہ کرنے کے لئے وقف کیا تھا۔