امر بالمعروف اور نہی عن المنکر، واجبات کے برپا ہونے، دین کی بقاء اور ظالم سے مظلوم کا حق لینے کا موجب بنتا ہے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر، حقائق کو روشن کرکے بدعتوں کو ختم کرتا ہے اور بدعت گذاروں کو رسوا کرتا ہے اور دینی حقائق میں تحریف کے مانع بنتا ہے۔
اسلام میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اُن چیزوں کے برعکس کہ جو اذہان میں بیٹھی ہوئی ہیں اور بعض کتابوں میں ذکر کی گئی ہیں، فقط چند ایک مختصر موارد اور پند ونصیحت تک محدود خصوصی یاد دہانیوں پر ہی مشتمل نہیں ہے، بلکہ اس کی وسعتیں، حکومت حق کے برپا ہونے اور حکومت الٰہی کے غاصبوں اور ظالموں کے رسوا کرنے کیلئے امام حسین (ع) کے قیام، شہادت اور خاندان پیغمبر(ص) کی قید و اسارت تک پھیلی ہوئی ہیں۔
حق تو یہ ہے کہ موجودہ صدی میں حضرت امام خمینی(رح) کو ان دو واجبات الٰہی (امر بالمعروف ونہی عن المنکر) کا احیاء کرنے والا قرار دیں کہ جنہوں نے قولاً وعملاً اسے زندہ کیا ہے۔ امام کی کتاب کشف الاسرار کا مسودہ کہ جو136ھجری قمری میں لکھا گیا ہے، عرصہ دراز سے ان دو واجبات الٰہی پر اُن کے عمل پیرا ہونے کا واضح ترین نمونہ شمار ہوتاہے۔ اسی طرح، انقلاب اسلامی کی تحریک بھی اس فریضہ الٰہی کے بارے میں اُن کے (عملی) اقدام کا روشن ترین مصداق ہے۔
امام خمینی (رح) اس موضوع کے بارے میں وسعت نظر رکھتے تھے اور اسے محدود مواقع پر چند خصوصی نصیحتوں اور یاد دہانیوں سے بالا تر جانتے تھے، اسی لئے اُنہوں نے اپنی فقہی کتابوں میں اور اپنے تمام انقلابی فرامین اور دستورات میں اور پھر اسلامی جمہوریہ میں ، امر ونہی کے احکام اور لوازمات کے ضروری موارد کو عوام اور اعلیٰ حکام کے گوش گذار کیا ہے۔ بنابریں ، اُن کی جانب سے اس موضوع کے بارے میں خصوصی عنوان کے طورپر جو کچھ لکھا گیا ہے اس کے علاوہ بھی ہم اُن کے اس موضوع کے بارے میں نظریات اور افکار کو ان کی تقاریر، پیغامات اور دوسرے فرمودات سے اخذ کرسکتے ہیں ۔ موجودہ کتاب میں اسی نقطہ نظر سے اس موضوع سے متعلق مواد جمع کیا گیا ہے۔ اس طرح بہت سے ایسے نکات، محققین اور اس موضوع سے دلچسپی رکھنے والے افراد کے سامنے پیش کیئے جارہے ہیں کہ جن کی طرف فقہا کی فقہی کتابوں اور خود امام خمینی ؒ کی فقہی کتب میں بھی کوئی اشارہ نہیں ملتا۔ امر بالمعروف اور اُس کے ملحقات کی بحث اور اُن کے فتاویٰ کو امام ؒکی فقہی کتب میں سے ’’رسالہ تقیہ‘‘ ، ’’المکاسب المحرمہ‘‘ کی بحث ’’حکم المبیع اذا بیع ممن یصرفہ فی الحرام‘‘ اور ’’تحریر الوسیلہ‘‘ سے اخذ کیا جاسکتا ہے۔
بلا شک امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے بارے میں اُن کی اہم ترین بحث، تحریر الوسیلہ کی ’’کتاب الامر بالمعروف والنھی عن المنکر‘‘ میں کی گئی ہے کہ جو ۱۳۸۴ ھ ق میں لکھی گئی ہے۔
امر بالمعروف و نہی عن المنکر امام خمینی(رح) کی نگاہ میں