امریکا کا سابق صدر ایرانی قوم کا مجرم ہے:ایرانی صدر

امریکا کا سابق صدر ایرانی قوم کا مجرم ہے:ایرانی صدر

ماری قوم نے امام حمینی ﴿رہ﴾ کی قیادت میں اپنی مملکت سے غیروں کو نکال باہر کیا اور خود اپنی تقدیر پر مسلط ہوئی اور آج خطے کی اقوام اس تجربے کو مثال بنا کر اپنی تقدیر کو اپنے ہاتھوں میں لینے کی تگ و دو کر رہی ہیں۔

امریکا کا سابق صدر ایرانی قوم کا مجرم ہے:ایرانی صدر

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے مقامی وقت کے مطابق آج صبح کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ۷۷ویں اجلاس میں تقریر کی۔ انہوں نے موجودہ عالمی اور زوال کے شکار کے نظام کی کمزوریوں اور خطرات کا ذکر کیا اور دنیا میں ایک عادلانہ نظام کی تشکیل میں ایرانی قوم کی بلاوقفہ اور پے در پے کوششوں پر توجہ دلائی۔ انہوں نے ایران کے ساتھ برتاو سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں دہشت گردی اور انسانی حقوق جیسے مسائل کے مقابلے میں امریکہ کی ناانصافی اور دوہری معیارات کے متعدد نمونوں کو پیش کیا اور  امریکہ کی اپنی ایجاد کردہ دہشت گردی پر قابو پانے سمیت جابرانہ اور مداخلت آمیز پالیسیوں کے سامنے ایران کے برجستہ اور پیشرو کردار کی وضاحت کی اور شہید جنرل سلیمانی کی قیادت میں خطے کے ملکوں کا نقشہ تبدیل کرنے کو ناکام بنانے کا ذکر کیا اور تاکید کی کہ ایک عادلانہ عدالت کے ذریعے سابق امریکی صدر کے جرم کی منصفانہ عدالتی چارہ جوئی کی پیروی جاری رکھیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چار دہائیاں قبل ہماری قوم نے امام حمینی ﴿رہ﴾ کی قیادت میں اپنی مملکت سے غیروں کو نکال باہر کیا اور خود اپنی تقدیر پر مسلط ہوئی اور آج خطے کی اقوام اس تجربے کو مثال بنا کر اپنی تقدیر کو اپنے ہاتھوں میں لینے کی تگ و دو کر رہی ہیں۔

ایرانی قوم کہ جو خود دہشت گردی کی قربانی بنی تھی، آج خطے میں امن و سلامتی کی تکیہ گاہ اور دنیا میں دہشت گردی سے جنگ میں حقیقی پیشرو اور پیش قدم بن چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایرانی قوم نے اپنے اعلیٰ عادلانہ اہداف تک پہنچنے کے لئے قیمت ادا کی ہے، خواہ اس زمانے کہ جب صدام حسین نے معاہدہ الجزائر کو پھاڑ دیا تھا اور ہمارے خلاف تمام عیار مسلح جنگ شروع کی تھی یا خواہ اس وقت کہ جب امریکہ کہ سابق صدر نے جوہری معاہدے کو روندتے ہوئے ہمارے خلاف تمام عیار معاشی جنگ چھیڑ دی اور بشریت کے خلاف ظلم و جنایت کے ایک جدید جلوے سے پردہ ہٹایا۔

امریکی جرائم اور شہید قاسم سلیمانی کے کردار کے متعلق ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ کچھ عرصہ پہلے امریکہ کے سابق صدر نے اعلان کیا کہ داعش کو امریکہ نے بنایا ہے، ہمارے لئے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ داعش کون سی امریکی حکومت کے ہاتھوں  بنی ہوئی ہو۔ مسئلہ یہ ہے کہ دنیا کے اس جانب سے ایک حکومت نے فیصلہ کیا کہ لاکھوں خواتین اور بچوں کا خون بہانے کی قیمت پر ہمارے خطے کے جغرافیا پر دوبارہ سے لکیریں لگائے گا تاہم اسلامی جمہوریہ نے اس پروجیکٹ کو روک دیا اور پھر اسے پیچھے دھکیل دیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیادت کرنے والا، اس کا ہیرو اور داعش کو نابود کرنے والا کوئی نہیں تھا سوائے جنرل حاج قاسم سلیمانی کے۔ وہ انسان جو خطے کی اقوام کی آزادی کی راہ میں شہید ہوا اور امریکہ کے سابق صدر نے اس جرم کی سند کو اپنے نام کیا۔

صدر رئیسی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ جس جرم کا سابق امریکی صدر نے اعتراف کیا ہے اس کی عادلانہ عدالتی پیروی انسانیت کی خدمت ہے، تاکہ اس ظلم کی بابت کہ جو خطے کی اقوام پر ہوا ہے، اس ظلم سے زخمی ہونے والوں دلوں کو کسی قسم کی تشفی مل جائے۔ اس جرم کی عادلانہ پیروی اور ٹرائل انسانیت کی خدمت ہے تا کہ اس کے بعد ظلم زبوں ہوجائے اور عدل و انصاف سربلند رہے۔ ہم عدل و انصاف پر عملدرآمد اور جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کا حکم دینے والے اور اسے انجام والے کے خلاف مقدمے کو ایک منصفانہ عدالت کے ذریعے حتمی نتیجے کے حصول تک جاری رکھیں گے۔

انہوں نے حاضرین کی توجہ اس بات کی طرف دلائی کہ فلسطین کا مسئلہ خطے کے تمام بحرانوں کا سرچشمہ اور نا انصافی کا ایک غم انگیز جلوہ ہے۔ معاصر تاریخ نے فلسطینی قوم سے زیادہ کسی مظلوم قوم اور قدس پر قابض رجیم سے زیادہ کسی ظالم قوم کو نہیں دیکھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ ممالک جو آزادی اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں انہیں بتانا چاہیے کہ وہ مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے ایران کے منصفانہ اور کھلے فارمولے سے کیوں گریز کر رہے ہیں؟ مظلوم فلسطین میں ہم ون فلسطین پالیسی پر کاربند ہیں۔ بحر سے دریا تک فلسطین کی تمام زمینیں اس مقدس اور تاریخی سرزمین کے اصل باشندوں کی ہیں۔ صرف تمام فلسطینیوں بشمول مسلمان، عیسائی اور یہودیوں کی رائے کی طرف جانا ہی مسئلہ فلسطین کا حال ہے جو ایک عمومی ریفرنڈم کروا کر حاصل ہوسکتی ہے۔

ای میل کریں