امام حسین علیہ السلام اور مہدویت

امام حسین علیہ السلام اور مہدویت

ایک دن کوئی شخص امام حسین علیہ السلام کے پاس آیا اور پوچھنے لگا کہ کیا امام مہدی عج کی پیدائش ہو چکی ہے؟

تحریر: حجت الاسلام والمسلمین علی حسنی پور

 

زیارت عاشورا کے ایک حصے میں ہم یوں پڑھتے ہیں: وَ اَسئَلهُ اَن یبَلِّغَنِی المَقامَ المَحمُودَ لَکُم عِندَالله وَ اَن یرزُقَنِی طَلَبَ ثارِکُم مَعَ اِمامٍ هُدَی ظاهِرٍ ناطِقٍ بِالحَقّ مِنکُم (میں خداوند متعال سے دعا کرتا ہوں کہ مجھے اپنے پاس ایسے مقام پر فائز کرے جو آپ کی نظر میں پسندیدہ ہے اور آپ کے خاندان سے ہدایت دینے والے اور حق کی بات کرنے والے امام کے ہمراہ آپ کے خون کا بدلہ لینے کی توفیق عطا فرما)۔ عاشورہ، امام مہدی عج جو عالم بشریت کے نجات دہندہ ہیں، کے قیام اور انقلاب کا زمینہ فراہم کرتا ہے۔ واقعہ عاشورہ کا ایک اہم پیغام یہ ہے کہ ظالم حکمرانوں اور کافر طاقتوں کے زیر سایہ زندگی گزارنے سے موت بہتر ہے۔ یہ سوچ پوری تاریخ کے دوران مکتب تشیع پر حاوی رہی ہے اور ایران میں اسلامی انقلاب جنم لینے اور اس کے نتیجے میں اسلامی جمہوریہ کی تشکیل کی بنیاد بھی یہی سوچ قرار پائی ہے۔

 ایک بار کوئی شخص امام حسین علیہ السلام کے پاس آیا اور امام مہدی عج کے بارے میں پوچھنے لگا۔ آپ ع نے اس کے جواب میں فرمایا: "وہ بنی ہاشم سے ہو گا، عرب کی بلند چوٹی سے اور اس کے گہرے سمندر سے ہو گا۔ وہ مفید، کامیاب، فاتح اور کامران ہو گا۔ وہ میدان جنگ کا شیر اور دشمن کو نابود کرنے میں مشہور ہو گا۔ وہ خدا کی تلواروں میں سے ایک ہے اور بہت زیادہ بخشنے والا اور عطا کرنے والا ہو گا۔ اس کی سوچ دنیا اور آخرت سے آزاد ہو چکی ہو گی اور وہ قرب الہی کی اعلی ترین منزل پر فائز ہو گا۔ پس خبردار کہ حق سے روگردانی کرنے والا شیطان تم لوگوں کو اس کی بیعت سے روکنے کیلئے ہر ممکنہ فتنہ ایجاد کرے گا۔" اس کے بعد امام حسین علیہ السلام نے امام مہدی عج کی خصوصیات گنوانا شروع کیں۔ (نعمانی، جلد 13، صفحہ 214)

اسی طرح ایک اور حدیث میں امام حسین علیہ السلام فرماتے ہیں: "میری نسل میں سے ہو گا۔ اس میں مختلف انبیاء کی خصوصیات پائی جائیں گی۔ ایک خصوصیت حضرت نوح ع سے، ایک حضرت ابراہیم ع سے، ایک حضرت موسی ع سے، ایک حضرت عیسی ع سے، ایک حضرت ایوب علیہ السلام سے اور ایک حضرت محمد مصطفی ص سے۔ حضرت نوح ع سے ملنے والی خصوصیت طول عمر ہے۔ حضرت ابراہیم ع سے ملنے والی خصوصیت خفیہ پیدائش اور لوگوں سے دوری ہے۔ حضرت موسی ع سے ملنے والی خصوصیت خوف اور غیبت ہے۔ حضرت عیسی ع سے ملنے والی خصوصیت اس کے بارے میں عوام میں موجود اختلاف ہے۔ حضرت ایوب ع سے ملنے والی خصوصیت سختی اور مشکلات کے بعد آسانی ہے۔ اور حضرت محمد ص سے ملنے والی خصوصیت شمشیر کے ذریعے قیام ہے۔" (اربلی، جلد 2، صفحہ 522)

 ایک دن کوئی شخص امام حسین علیہ السلام کے پاس آیا اور پوچھنے لگا کہ کیا امام مہدی عج کی پیدائش ہو چکی ہے؟ آپ ع نے جواب دیا: "نہیں، اور اگر میں اسے پاتا تو پوری زندگی اس کی خدمت میں وقف کر دیتا"۔ امام حسین علیہ السلام نے اپنی احادیث کے ذریعے یہ بھی بیان فرمایا کہ امام مہدی عج کی غیبت بہت طولانی ہو گی اور اس دوران اسلامی معاشرہ بہت سخت آزمایشوں سے گزرے گا۔ امام حسین علیہ السلام اس بارے میں فرماتے ہیں: "امام مہدی عج کی دو غیبتیں ہوں گی۔ ان میں سے ایک اتنی طویل ہو جائے گی کہ بعض یہ کہنے لگیں گے کہ وہ مر گیا ہے جبکہ بعض کہیں گے کہ وہ قتل ہو گیا ہے اور بعض یہ کہیں گے کہ وہ چلا گیا ہے۔ کسی کو بھی اس کی جگہ کا علم نہیں ہو گا سوائے اس رہبر کے جسے اس نے حکم دے رکھا ہے۔" (شیخ صدوق، جلد 1، صفحہ 317)

 امام حسین علیہ السلام ایک اور مقام پر مسلمانوں کو امام مہدی عج کی غیبت کے دوران صبر کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "اس کی غیبت کے دوران بعض گروہ دین سے خارج ہو جائیں گے اور بعض اپنے دین پر ثابت قدم باقی رہیں گے اور اس دوران شدید مشکلات برداشت کریں گے۔ انہیں کہا جائے گا کہ یہ وعدہ کب پورا ہو گا اگر تم سچے ہو؟ وہ افراد جو ان مشکلات اور شبہات پر صبر کریں گے ان کا مقام ایسے ہی ہے گویا تلوار لے کر رسول خدا ص کے ہمراہ جہاد کرنے میں مصروف ہیں۔" (مجلسی، جلد 3، صفحہ 385) امام حسین علیہ السلام نے غیبت کے دوران اسلامی معاشرے کی صورتحال اور مسلمانوں کے آپس میں تعلقات کی نوعیت کو بھی واضح کیا ہے۔

 آپ ع فرماتے ہیں: " ظہور حاصل نہیں ہو گا مگر اس وقت کے بعد جب آپ لوگوں میں نفرتیں بڑھ جائیں گی اور مختلف گروہ ایک دوسرے کی تکفیر کریں گے اور ایک دوسرے پر لعنت بھیجیں گے۔" امام حسین علیہ السلام اس بارے میں مزید فرماتے ہیں: "جس چیز کا انتظار کر رہے ہیں (ظہور) وہ اس وقت تک انجام نہیں پائے گا جب تک انتشار اور انارکی کے نتیجے میں تم میں سے ایک گروہ دوسرے سے دوری نہ چاہے گا اور بعض دوسروں کے کافر ہونے کی گواہی دیں گے جبکہ بعض دوسروں پر لعنت بھیجیں گے۔" امام حسین علیہ السلام سے پوچھا گیا: پس اس وقت کوئی بھلائی نہیں رہے گی؟ آپ ع نے جواب دیا: "تمام بھلائیاں اس زمانے میں جمع ہو جائیں گی۔ ہمارا قائم قیام کرے گا اور تمام برائیوں کو دور کر دے گا۔" (نعمانی، جلد 13، صفحہ 205)

ای میل کریں