ایران کی کامیابی میں سب سے موثر کردار امام خمینی (رہ) کی شخصیت کا تھا:مولانا سید ذاکر حسین جعفری
حضرت امام خمینی (رہ) کی حکیمانہ اور صالح قیادت نے اسلامی انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انقلاب اسلامی کی کامیابی میں سب سے مؤثر کردار حضرت امام خمینی (رہ) کی عظیم شخصیت اور ان کی الہی قیادت کا تھا۔ آپ کی قیادت و رہبری نے ایرانی عوام کے قلوب و اذہان کو تبدیل کرکے رکھ دیا۔ انقلاب اسلامی سے پہلے، انقلاب اسلامی کے دوران، انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد نیزصدام کی مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ میں ایرانی عوام نے جس طرح امام خمینی (رہ) کا ساتھ دیا اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔
ہندوستان کی ریاست جموں و کشمیر کے معروف عالم دین حجہ الاسلام والمسلمین مولانا سید ذاکر حسین جعفری صاحب نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حضرت امام خميني (رح) نے خدا پر مکمل بھروسہ كرتے ہوئے اپني تاريخي اسلامی تحريک كا آغاز كيا اور خدا نے بھي ہر مرحلے اور ہرموڑ پر انھیں مدد اور نصرت فراہم كي ،آپ (رح) نے جو بھي قدم اٹھايا وہ اسلام كي سربلندي، خدا كي حاكميت ، انسانیت کے احترام اور عدل و انصاف كے قيام كے لئے تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حضرت امام خمینی (رہ) مؤمن کامل اوراللہ تعالی کے خاص عبد و متعبد انسان تھے جنھوں نے اپنی گہری بصیرت کے ساتھ انقلاب اسلامی برپا کیا ، انقلاب اسلامی، فوجی کودتا کے ذریعہ نہیں بلکہ عوامی طاقت اور حضرت امام خمینی (رہ)کی بصیرت کے ذریعہ وجود میں آیا۔ انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کو سیاسی، عسکری ، اقتصادی اورثقافتی وابستگی سے نجات عطا کی اورایرانی قوم کو آزادی و استقلال جیسی عظيم نعمت سے نوازا۔
مولانا ذاکر حسین جعفری نے کہا کہ حضرت امام خمینی (رہ) کی حکیمانہ اور صالح قیادت نے اسلامی انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انقلاب اسلامی کی کامیابی میں سب سے مؤثر کردار حضرت امام خمینی (رہ) کی عظیم شخصیت اور ان کی الہی قیادت کا تھا۔ آپ کی قیادت و رہبری نے ایرانی عوام کے قلوب و اذہان کو تبدیل کرکے رکھ دیا۔ انقلاب اسلامی سے پہلے، انقلاب اسلامی کے دوران، انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد نیزصدام کی مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ میں ایرانی عوام نے جس طرح امام خمینی (رہ) کا ساتھ دیا اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ آپ نے انقلاب اسلامی کو مختلف خطرات سے محفوظ رکھا اور اس انقلاب کو اپنی اصلی ڈگر سے منحرف نہیں ہونے دیا ، ورنہ یہ انقلاب بھی اپنے راستے سے منحرف ہو کر تاریخ کا حصہ بن چکا ہوتا لیکن آپ نے اس انقلاب کا سانچہ اس قدر مضبوط ، مستحکم اور عمیق ڈیزائن کیا کہ انقلاب اسلامی کا یہ ننھا سا پودا 43 برس گزرنے کے بعد ایک تناور درخت کی صورت میں تبدیل ہوگيا جو دفاعی لحاظ سے بہت مضبوط ہے ، دشمنوں نے گزشتہ 4 دہائیوں سے زائد عرصہ میں انقلاب اسلامی کے خلاف ہر حربہ آزما کردیکھ لیا، لیکن انھیں ہمیشہ شکست اور ہزیمت اٹھانا پڑی ، داخلی انتشار اور بیرونی جنگ ، معاشی اور اقتصادی ناکہ بندی الغرض ہر حربہ آزما کر دیکھ لیا اور انقلاب اسلامی کے دشمنوں کو ہر محاذ پر شکست کا منہ دیکھنا پڑا ، چونکہ اس نظام کی بنیاد صداقت و حقانیت کے ساتھ ساتھ " ولایت فقیہ " کے مضبوط اور مستحکم اصولوں پر پراستوار ہے جسے زمانہ کا کوئی تند اور تیز طوفان بھی نہیں ہلا سکتا ۔
انکا کہنا تھا کہ حضرت امام خمینی (رہ) نے عوام کو سفارش کرتے ہوئے فرمایا: " پشتیبان ولایت فقیہ باشید تا بہ مملکتان آسیبی نرسد " ولایت فقیہ کے حامی اور ناصر رہیں تاکہ کوئي آپ کے ملک کو آسیب اور گزند نہ پہنچا سکے۔حضرت امام خمینی(رہ) کے اصولوں میں ، خالص اسلام محمدی کا اثبات، امریکی اسلام کی نفی، اللہ تعالی کے وعدے پر اعتقاد ، مستکبرین پر عدم اعتماد ، عوامی طاقت و عزم پر اعتماد ، محرومین کی سنجیدہ حمایت ، اشرافیت کی مخالفت ، دنیا کے مظلومین کی حمایت ،بین الاقوامی منہ زور طاقتوں کی آشکارا مخالفت، استقلال کی حمایت ، تسلط قبول کرنے کی مخالفت اور قومی اتحاد پر تاکید جیسے اصول شامل ہیں۔
حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ (س) کے مذہبی و بین الاقوامی امور کے ماہر نے کہا کہ حضرت امام خمینی(رہ) نے عالم اسلام اور ایرانی تاریخ میں بے مثال انقلاب برپا کیا، شہنشاہیت کے غلط اور بوسیدہ نظام کوسرنگوں کرکے صدر اسلام کے بعد اسلامی احکام پر مشتمل پہلی اسلامی حکومت قائم کی اور اس طرح انھوں نے اپنے تمام وجود کے ساتھ اللہ تعالی کی راہ میں جہاد کا حق ادا کیا۔