اسلام ٹائمز۔ صیہونی میڈیا نے شام کے صدر کے دورہ ایران کو بے نظیر قرار دیتے ہوئے اسے تہران اور دمشق کے درمیان مضبوط اتحاد گردانا ہے۔ فارس نیوز کے بین الاقوامی ڈیسک کے مطابق، صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ کا اتوار ''شام'' کے صدر بشار الاسد کے دورے کے ردعمل میں کہنا تھا کہ اس دورے سے ظاہر ہوتا ہے کہ تہران-دمشق اتحاد مزید مضبوط ہوگا۔ المیادین نیوز نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی چینل ''کان'' نے بشار الاسد کے دورہ ایران کے بارے میں اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک لحاظ سے منفرد دورہ تھا، جسے ہم ہر روز نہیں دیکھ سکتے۔ شامی صدر تہران کے بے مثال دورے پر دمشق سے روانہ ہوئے، ایسا سفر جو انہوں نے 3 سال سے ابھی تک نہیں کیا تھا۔ مختصرا یہ کہ جنگ کے آغاز کے بعد یہ دوسرا موقع ہے کہ اسد نے ایران کا دورہ کیا ہے۔ صیہونی میڈیا پر عرب امور کے ماہر تجزیہ کار ''روعی کائس'' نے ایرانی حکام اور رہبر انقلاب کی جانب سے بشار کے پرتپاک استقبال اور ملاقات پر کہا کہ اسد نے اس ملاقات میں ایرانی سربراہ سے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات خطے میں اسرائیل کے راستے میں رکاوٹ ہیں کہ جنہیں مزید مضبوط ہونا چاہیئے۔ کائس نے مزید کہا کہ ایرانی صدر نے بشار سے اسرائیلی حملوں کے بارے میں کہا کہ اسرائیلی دھمکیوں اور ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لئے مناسب اقدامات کی ضرورت ہے۔
صیہونی ٹیلی ویژن پر عرب امور کے تجزیہ کار کا مزید کہنا تھا کہ اہم ترین بات یہ ہے کہ حالیہ دورہ، اسد کے متحدہ عرب امارات (خلیج فارس میں ہمارے نئے دوست) کے تاریخی دورے کے دو ماہ سے بھی کم عرصے میں ہوا ہے، ایسا دورہ جس نے بشار اور خطے کے ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز کیا ہے۔ حالانکہ یہ ممالک اسد حکومت کا تختہ الٹنے کے در پہ تھے۔ کائس کا آخر میں کہنا تھا کہ اسرائیل میں ایسے لوگ ہیں، جو یہ امید رکھتے ہیں کہ بشار الاسد کے خلیج فارس کی ریاستوں کے ساتھ تعلقات ایران سے دوری کا باعث بنیں گے، جبکہ موجودہ حالات کی تصاویر تو کچھ اور ہی کہہ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسد کے دورہ تہران نے ظاہر کیا ہے کہ یہ اتحاد آئندہ آنے والے دنوں میں باقی اور مضبوط رہے گا۔ یاد رہے کہ شام کے صدر بشار الاسد اپنے وفد کے ہمراہ اتوار غیر طے شدہ دورے پر تہران پہنچے اور رہبر انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس دوران انہوں نے ایران کے صدر سے بھی بات چیت کی۔