اسلام ایک سنجیدہ مکتب
اسلام کی باتیں اور احکام واوامر کوئی مذاق نہیں ، بلکہ سب واقعیت وحقیقت پر مبنی ہیں اور اسلامی احکامات واوامر سب لہو ولعب اور بیہودگی سے بہت دور ہیں ۔ اسلام یقینی امور کی طرف دعوت دیتا ہے۔ اسلام مادی ومعنوی دونوں ابعاد میں واقع بینی اور حقیقت پسندی سے کام لیتا ہے۔ لہو ولعب، لغویات اور وہ تمام چیزیں کہ جن سے اسلام نے منع فرمایا ہے، یہی وہ امور ہیں کہ جن کے پیچھے یہ برے افراد جاتے ہیں ۔ آپ جس چیز کو دیکھیں کہ یہ افراد اس کی ترویج کررہے ہیں تو سمجھ لیے کہ یہ چیزیں اسلام کے خلاف ہیں اوراسلام نے ان سے منع کیا ہے۔ وہ تمام چیزیں کہ جس کے ارتکاب سے اسلام نے منع کیا ہے، یہی وہ چیزیں ہیں کہ جو ہمارے جوانوں کو تباہی کی طرف کھینچ رہی ہیں۔ اسلام کو کفار اور ہماری مملکت پر حملہ کرنے والوں کے مقابلہ میں سپاہی اور جنگجو کی ضرورت ہے، اسلام ایک مجاہد کی پرورش کرنا چاہتا ہے نہ کہ ایک عیاش
وآرام طلب انسان کی کہ جو اپنی عیاشی اور عیش وعشرت کے تمام سامان کو جمع کر کے عیش وسستی کی زندگی گزارنے کا خواہشمند ہے۔ یہ ظالم وفاسد طاقتیں چاہتی ہیں کہ انسان کی تمام چیزوں حتی اس کی غیرت وشرافت کو ختم کردیں تاکہ یہ اپنی عیاشی اور رقص وسرور میں ہی لگا رہے۔ اسلام ایک سنجیدہ مکتب ہے، ایسا مکتب ومسلک جو واقعیت ویقینی امور کی طرف دعوت دیتا ہے اور جو بیہودگی، لہو ولعب، لغویات اور کھیل وتماشے سے دور ہے۔
وہ کھیل کہ جس کی اسلام نے اجازت دی ہے وہ اسب سواری اور تیراندازی ہے کہ جس میں اسلام نے مقابلہ کی اجازت دی ہے، کیونکہ یہ دونوں خود جنگی امور سے تعلّق رکھتے ہیں ، بلکہ اسلام نے ان میں شرط لگانے کی بھی اجازت دی ہے۔ لیکن جو چیز قابل اہمیت ہے وہ یہ کہ یہ مسائل بہت زیادہ حقیقت سے نزدیک ہیں ۔
(صحیفہ امام، ج ۹، ص ۴۵۴)
اسلام، تباہی و بربادی کا مخالف
اسلام تمام انسانوں کا غمخوار اور ہمدرد ہے نہ فقط آپ کا ہمدرد ہے۔ اسلام اسی ہمدردی وغمخواری کے ساتھ انسانیت اور تمام اقوام کیلئے نازل ہوا ہے۔ اسلام نبی نوع انسان کو کجی وانحرافات اور ان تمام چیزوں سے جو انسان کیلئے تباہی کا پیغام لاتی ہیں ، نجات دینا چاہتا ہے۔ حضرت ختمی مرتبت ﷺ اس وجہ سے لوگوں اور کافروں کیلئے غم واندوہ میں مبتلا ہوتے تھے کہ یہ لوگ مسلمان کیوں نہیں ہوتے اور ہدایت قبول کیوں نہیں کرتے؟
اگر اسلام عملی طورپر نافذ ہوتا تو دنیا وآخرت میں آپ کی تمام امیدیں اور آرزوئیں سب بر آتیں ، نہ فقط دنیا کی بلکہ دونوں جہانوں کی۔ اسلام ہر قسم کی مفید اور نفع بخش ترقی وپیشرفت اور تمام صنعتوں کو مثبت نگاہوں سے دیکھتا ہے جبکہ بربادی وتباہی پھیلانے والے تمام کاموں کا سختی سے مخالف ہے۔ اسلام ہمارے نوجوانوں اور ہماری قوم کو تباہ وبرباد کرنے والی تمام چیزوں کا مخالف ہے لیکن ہر قسم کی مفید ترقی، پیشرفت اور تمدن کا موافق بھی ہے۔ اسلام آپ کی اور ہماری، دوسری طاقتوں سے وابستگی اور انہی کے سہارے پر زندگی گزارنے کا مخالف ہے۔ اسلام کہتا ہے کہ تمہاری صنعتوں، زراعت، اقتصاد ومعیشت، ثقافت اور دیگر اداروں کو دوسروں سے ہرگز وابستہ نہیں ہونا چاہیے۔ ایسا نہ ہو کہ دوسرے ممالک سے ماہرین آئیں اور ہمیں چلائیں ۔ ہمیں چاہیے کہ خود اپنا نظام سنبھالیں اور ایسی نوبت نہ آئے کہ ہمارے نظام کو امریکی ماہرین آکر چلائیں ۔
(صحیفہ امام، ج ۱۰، ص ۵۱)