کیا امریکا حزب اللہ سے مذاکرات کرنے پر مجبور ہو گیا ہے

کیا امریکا حزب اللہ سے مذاکرات کرنے پر مجبور ہو گیا ہے

لبنان کے ایک باخبر ذریعہ نے بتایا ہے کہ واشنگٹن نے کچھ مسائل پر تبادلہ خیال کے لئے حزب اللہ سے رابطہ کرنے کی درخواست کی ہے اور حزب اللہ نے بہت سختی سے امریکا کی اس درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لبنان کے ایک اخبار نے خبر دی ہے کہ واشنگٹن نے حزب اللہ کے عہدیداروں سے گفتگو کی درخواست کی ہے۔

کیا امریکا حزب اللہ سے مذاکرات کرنے پر مجبور ہو گیا ہے

لبنان کے ایک باخبر ذریعہ نے بتایا ہے کہ واشنگٹن نے کچھ مسائل پر تبادلہ خیال کے لئے حزب اللہ سے رابطہ کرنے کی درخواست کی ہے اور حزب اللہ نے بہت سختی سے امریکا کی اس درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لبنان کے ایک اخبار نے خبر دی ہے کہ واشنگٹن نے حزب اللہ کے عہدیداروں سے گفتگو کی درخواست کی ہے۔

الاخبار روزنامہ کی منگل کے روز کی رپورٹ کے مطابق  کچھ ثالثی افراد نے امریکی حکومت کے پیغام حزب اللہ تک پہنچائے ہیں اور لبنان کے مسئلے کا جائزہ لینے کے لئے اس تحریک سے رابطے کی درخواست کی ہے۔روزنامہ الاخبار نے تفصیلات کے بغیر لکھا کہ حزب اللہ نے ثالثی کو بتا دیا کہ وہ کسی بھی طرح سے امریکا سے رابطہ نہیں کرے گا۔

لبنانی نامہ نگار حسین مرتضی نے اس بارے میں ٹوئٹ کر لکھا کہ حزب اللہ کے سینئر عہدیدار سید ہاشم صفی الدین نے ایک پروگرام میں اعلان کیا تھا کہ امریکا نے بہت کوشش کی اور اسے کافی امید تھی کہ حزب اللہ کے رہنماؤں سے رابطہ ہو جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک ثالثی نے یہ پیغام پہنچایا۔ انہوں نے ہر چیز کے بارے میں مذاکرات کرنے پر آمادگی کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ نے بغیر کسی بحث کے ان کی درخواست کو مسترد کر دیا۔حزب اللہ کی مجلس عاملہ کے سربراہ سید صفی الدین نے کہا ہے کہ امریکہ حزب کے ساتھ مسلسل رابطہ قائم کرنے کی کوشش میں ہے لیکن حزب اللہ اسکے خلاف ہے۔ انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امریکی افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں، کہا کہ امریکہ لبنان پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے جس کا اصل ہدف خطے میں صیہونی حکومت کو سکورٹی فراہم کرنا ہے۔

صفی الدین نے کہا کہ خطے اور لبنان میں امریکیوں کے پاس متبادل ہیں جسے وہ شروع سے استعمال کرتا آ رہا ہے اور اسکے مقابلے میں ہمارے پاس بھی متبادل ہیں جسکے مطابق ہم عمل کرتے ہیں۔انہوں نے حکومتی جلسوں میں شامل ہونے کے حزب اللہ کے فیصلے کے بارے میں کہا کہ یہ ایک داخلی فیصلہ ہے جس کا ایران-سعودی عرب کے مابین مذاکرات میں پیشرفت کے حصول سے کوئی ربط نہیں ہے۔

حزب اللہ کی مجلس عاملہ کے سربراہ نے کہا حکومت کی میٹینگوں میں شامل ہونے کے پیچھے ہمارا ہدف اقتصادی بحران کو حل کرنا اور عوام کے شانہ بہ شانہ کھڑا ہونا ہے۔انہوں نے لبنان کے پارلمانی انتخابات کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: حزب اللہ کے لئے انتخابات بہت اہم ہیں اور ہم پورے زور و شور سے اس میں شریک ہونگے۔

ای میل کریں