رہبر معظم انقلاب اسلامی کا قم کی عوام سے خطاب
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 19 دیماہ کی مناسبت سے ٹی وی اور ریڈیو چینلوں پر براہ راست عوام سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:کورونا وائرس کی وجہ سے گذشتہ دو سال سے قم کے عوام کے ساتھ حضوری ملاقات سے محروم ہیں۔ قم کے عوام کے تمام طبقات پر درود و سلام بھیجتا ہوں اور ان سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کرتا ہوں۔ بہت سے تاریخی واقعات گہرے مضامین پر مشتمل ہوتے ہیں جو آئندہ نسلوں کو اہم پیغامات منتقل کرتے ہیں۔ ان تاریخی حوادث کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے۔ 19 دیماہ کا واقعہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کا سبب بن گيا۔ قم کے عوام کا قیام ان کی گہری دینی نگاہ کا مظہر ہے۔ 19 دیماہ کے واقعہ کو 43 سال بیت گئے ہیں اور انقلاب اسلامی مختلف نشیب و فراز سے ہوتا ہوا یہا ں تک پہنچا ہے۔ صرف ماضی پر نظر نہیں رکھنی چاہیے بلکہ مستقبل میں بھی اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے۔ ہم اس وقت وسط راہ میں ہیں اور ہمیں مستقبل کے بارے میں اپنی ذمہ داریوں کو پہچاننا چاہیے۔ ایرانی عوام کی انقلاب اسلامی کے ساتھ والہانہ محبت شہید سلیمانی کے جنازہ کی تشییع سے معلوم ہوتی ہے۔ آج ملک کے مؤمن اور انقلابی جوان انقلاب اسلامی کے اہداف کی سمت رواں دواں ہیں۔
انہوں نے فرمایا کہ ہمیں یہ بات ہمیشہ مدنظر رکھنی چاہیے کہ دنیا میں ہماری دشمنی کے محاذ میں ایسے دشمن بھی ہیں جن کی مہارت، اختلاف پیدا کرنے میں ہے، ان کی مہارت "پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو" کی ہے؛ یہ بڑی پرانی چیز ہیں جو ان میں سے بعض سے متعلق ہے؛ یہ لوگ یہ کام کرنا جانتے ہیں؛ اور ہم دیکھتے ہیں کہ جہاں بھی انھیں موقع ملا ہے، انھوں نے یہ کام کیا ہے؛ جیسے مذہبی اختلاف، شیعہ سنی اختلاف؛ ہمیں اپنے ملک میں ان چیزوں کو سامنے آنے یا بڑھنے کا موقع نہیں دینا چاہیے۔ ملک میں صدیوں سے شیعہ اور سنی ایک ساتھ رہتے آئے ہیں، برسوں سے انھوں نے زندگي گزاری ہے اور کوئي بھی دشواری پیش نہیں آئي ہے۔ ہمارے یہاں کبھی مختلف اقوام میں اختلافات رہے ہیں، مختلف اقوام اور قومیتوں کے لوگوں میں ٹکراؤ بھی رہا ہے لیکن شیعہ اور سنی کے درمیان ٹکراؤ اور اختلاف کبھی نہیں رہا ہے۔ اب بھی ایسا کوئي بہانہ پیدا نہیں ہونا چاہیے، ایسی کوئي چیز سامنے نہیں آنی چاہیے، البتہ بحمد اللہ ایسی کوئي چیز نہیں ہوئي ہے لیکن ہمیں اس طرح کی کسی بھی چیز کو سامنے آنے ہی نہیں دینا چاہیے، خیال رکھنا چاہیے۔ اب اگر کوئي ایک غلط بات کہہ دیتا ہے اور اس کے مقابلے میں ایک شخص ذمہ داری محسوس کرتا ہے تو اسے زیادہ طول نہیں دینا چاہیے، جاری نہیں رکھنا چاہیے۔ بنابریں سبھی کو اس یکجہتی کی حفاظت کرنی چاہیے۔
آپ دیکھیے کہ اسلامی جمہوری حکومت ایک اسلامی حکومت ہے اور اس کا پرچم، تشیع کا پرچم ہے لیکن اس وقت جن اسلامی ملکوں میں اہلسنت رہتے ہیں، بسا اوقات ان میں اسلامی جمہوریہ کے سلسلے میں شدید محبت و الفت، تعاون، حمایت اور گہری دوستی کا اظہار دیکھا جاتا ہے۔ مشرقی ایشیا سے لے کر مغربی افریقا تک متعدد ملکوں میں ایسے لوگ ہیں جو اسلامی جمہوریہ کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ کرتے ہیں اور وہ شیعہ بھی نہیں ہیں۔ بنابریں آج عالم اسلام میں اسلامی جمہوریہ، اسلام کا مظہر ہے، امت اسلامی کا مظہر ہے، امت اسلامی کی حکمرانی کا مظہر ہے۔ میں نے عرض کیا، آپ نے دیکھا کہ شہید سلیمانی کی اسی برسی کے موقع پر مختلف ملکوں میں، کہ جن میں زیادہ تر اہلسنت تھے، کتنے عظیم الشان مظاہرے وغیرہ انجام پائے۔ یہ نہیں سوچا جانا چاہیے کہ آج ہمیں اس بات کا حق حاصل ہے کہ قومی یکجہتی کے مسئلے میں بے توجہی سے کام لیں۔