ایران نے امریکی صدر کے دستخط کو نا معتبر قرار دے دیا
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان خطیب زادہ نے زور دیا امریکہ بشمول موجودہ امریکی انتظامیہ نے ظاہر کیا ہے کہ وہ اپنی ضمانتوں پر قائم نہیں رہ سکتا اور امریکی صدر کے دستخط اتنے قابل اعتماد اور قیمتی نہیں ہیں جتنا وہ دعویٰ کرتے ہیں لہذا یہ فطری امر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور مذاکراتی ٹیم اپنے تحفظات کا اظہار کرے انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ ایٹمی معاہدے پر واپس آنا چاہتا ہے تو پہلے اسے ساری پابندیاں ختم کرنا ہوں گی اور جب تک ساری پابندیاں ختم نہیں ہوں گی اس وقت تک امریکی صدر کے دستخط کی کوئی اہمیت نہیں اگر امریکہ اسی نقطہ نظر کے ساتھ مذاکرات میں داخل ہوتا ہےاور پابندیاں اٹھانے کے لئے تیار ہے تو یقیناً یہ معاہدہ کم سے کم وقت میں دستیاب ہو گا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی فارس نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان خطیب زادہ نے زور دیا امریکہ بشمول موجودہ امریکی انتظامیہ نے ظاہر کیا ہے کہ وہ اپنی ضمانتوں پر قائم نہیں رہ سکتا اور امریکی صدر کے دستخط اتنے قابل اعتماد اور قیمتی نہیں ہیں جتنا وہ دعویٰ کرتے ہیں لہذا یہ فطری امر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور مذاکراتی ٹیم اپنے تحفظات کا اظہار کرے انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ ایٹمی معاہدے پر واپس آنا چاہتا ہے تو پہلے اسے ساری پابندیاں ختم کرنا ہوں گی اور جب تک ساری پابندیاں ختم نہیں ہوں گی اس وقت تک امریکی صدر کے دستخط کی کوئی اہمیت نہیں اگر امریکہ اسی نقطہ نظر کے ساتھ مذاکرات میں داخل ہوتا ہےاور پابندیاں اٹھانے کے لئے تیار ہے تو یقیناً یہ معاہدہ کم سے کم وقت میں دستیاب ہو گا۔
خطیب زادے نے صحافیوں کے دوسرے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اب تک امریکہ نے یکطرفہ ظالمانہ اور غیرقانونی پابندیاں ایران پر عائد کی ہوئی ہیں جب کہ اس سے پہلے یورپ اور امریکہ ان پابندیوں کو ختم کرنے کا وعدہ کر چکے تھے لیکن امریکہ نے معاہدے کو توڑ دیا اور اس کی پیروی کرتے ہوئے یورپی ممالک نے بھی ایران کے ساتھ کئے وعدوں پر عمل نہیں کیا