میلاد گل و بہار جاں ہے
اٹھو! کہ یہ عید مے کشاں ہے
خرقہ میں نہ چپکے بیٹھے رہنا
پھر جان جہاں میں آئی جاں ہے
ہاتھوں میں اٹھا لو پرچم عشق
وہ آیا جو میر لامکاں ہے
گل بر سے چمن میں آیا وہ، جو
سلطان زمین و آسماں ہے
کہہ یار سے، جلد اٹھائے پردہ
وہ عاشق آخر الزماں ہے
آمادہ رہو برائے طاعت
وہ آیا جو منجی جہاں ہے