یہ کیا؟ کہ میکدہ تیری گزار گاہ ہوا
ہمارا نالہ دل تو نہ خضر راہ ہوا
بساط گاہ تری اور خرابہ درویش؟
خدا نخواستہ، کیا تجھ کو اشتباہ ہوا
صفا وہ دل کو عطا کی ہے تیری آمدنے
حصیر فقرترے دم سے کاخ شاہ ہوا
تھی دود آہ سے جس رات سخت تاریکی
سفیر نور سحر تیرا روئے ماہ ہوا
کہو یہ شیخ سے، اس رات وعدہ جنت
مرے نصیب میں ، تو چاہ یا نہ چاہ، ہوا
تو شاہ بزم جمال اور '' ہندی'' بے دل
وہ جو بھی کچھ ہے، ترا خاک بارگاہ ہوا