صوبہ زنجان کے شہداء سے ملاقات کے دوران رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ شہیدوں نے صحیح راستے کا انتخاب کیا ہے اور خدا نے منزل تک پہنچنے کے لئے ان کا انتخاب کیا ہے، ہمارے مادی اور دنیوی حساب کتاب اور معیارات سے شہیدوں کی قدروقیمت کا اندازہ لگایا جانا ممکن نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی خامنہ ای نے ایران کے صوبہ زنجان کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منعقد ہونے والی کانفرنس کے منتظمین اور شہداء کے بعض اہل خانہ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے مختصر سا خطاب بھی کیا۔ اس ملاقات میں انہوں نے شہداء کے معزز اہل خانہ اور اسی طرح شہدائے زنجان کی تقریب کا انعقاد کرنے والے افراد کا شکریہ ادا کرنے کے بعد ایران میں زنجان کی تاریخی حیثیت اور اس کے کردار پر روشنی ڈالی۔ اس کے بعد آيت اللہ خامنہ ای نے شہید اور شہادت کے اعلیٰ مقام اور حیثیت کا ذکر کیا اور کہا کہ شہداء منتخب شدہ ہیں، خداوند عالم کی جانب سے منتخب شدہ ہیں، شہیدوں نے صحیح راستے کا انتخاب کیا ہے اور خدا نے منزل تک پہنچنے کے لئے ان کا انتخاب کیا ہے، ہمارے مادی اور دنیوی حساب کتاب اور معیارات سے شہیدوں کی قدروقیمت کا اندازہ لگایا جانا ممکن نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ شہادت، روحانیت کی چوٹی ہے اور ہر چوٹی کو سر کرنے کے لئے اس پہاڑ کے دامن سے گزرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم میں سے بہت سے لوگ (شہادت کی) اس چوٹی تک پہنچنے کی تمنا رکھتے ہیں، تو ہمیں اس کے دامن سے گزرنا ہوگا، اس چوٹی کے دامن میں راستہ تلاش کرنا ہوگا اور اس راستے پر چلنا ہوگا تاکہ ہم چوٹی تک پہنچ سکیں ورنہ دامن سے گزرے بغیر چوٹی تک پہنچنا ممکن نہیں ہے۔ آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے اخلاص، ایثار، صداقت اور مجاہدت کو شہادت کا راستہ بتایا اور انصاف کی کوشش، اللہ کی جانب توجہ، عوام کے لئے کام اور دین کی حاکمیت کے قیام کو، اس راہ کو طے کرنے کے اہم اور مؤثر اسباب قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی تقریر میں شہداء کی یاد اور ان کے ذکر کو باقی رکھنے کے لئے انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کے پروگراموں کے انعقاد کی اہمیت کا بھی تذکرہ کیا اور اسے مقدس دفاع کے اقدار کی بحالی کا ابتدائی مرحلہ قرار دیا جسے جاری رہنا چاہیئے۔ انہوں نے شہداء اور مقدس دفاع کے قصوں سے کتاب، فلم اور دستاویزی فلم تیار کئے جانے جیسے ثقافتی کاموں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کاموں کے ساتھ ہی کچھ دوسرے کام بھی ہونے چاہیئے جیسے شہیدوں کی لکھی گئی ڈائریوں کا دین کے عنصر کی مضبوط موجودگی کی بنیاد پر سماجی اور نفسیاتی لحاظ سے تجزیہ کیا جانا چاہیئے، یہ بہت اہم چیز ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے مقدس دفاع کے دوران بھی اور اس کے بعد بھی شہداء کے پاک جنازوں کو الوداع کہنے کے پروگراموں میں عوام کی شرکت کو ان باتوں میں قرار دیا جن کی جانب مقدس دفاع کے میدان میں غفلت برتی گئی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی تقریر کے آخر میں ہر شہر کی گلیوں، سڑکوں اور شاہراہوں کا نام اس شہر کے شہیدوں کے نام پر رکھے جانے کو اس شہر کے لئے ایک افتخار بتایا اور ذمہ داروں سے کہا کہ وہ ان چیزوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرتے رہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایرانی قوم، جلد ہی اپنی مجاہدتوں کے نتائج یعنی ایرانی قوم کی کامیابی کا مشاہدہ کرے گی اور مشکلات پر غلبہ حاصل کرلے گی۔