امام خمینیؒ، علامہ اقبالؒ اور سید مودودیؒ ہم فکر اور آفاقی شخصیات ہیں، علامہ جواد نقوی
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے زیر اہتمام منعقدہ "سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ عہد ساز شخصیت سیمینار" سے خطاب کرتے ہوئے علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں علمائے کرام کی تعداد کثیر ہے مگر اپنے زمانے کے علماء چند ہیں، اگر ان کی مثال پیش کی جائے تو سید ابو اعلیٰ مودی ان میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے گذشتہ زمانے کی روشنی میں دورِ حاضر کی نسل کیلئے تحقیق کی۔ بعض علماء اس صدی کے ہیں لیکن ان کے افکار اس صدی کے نہیں ہیں، کیونکہ اُن کی فکر اور ترجیحات قدیمی ہیں، جو موجودہ زمانے سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ مولانا مودودی جس زمانے میں پیدا ہوئے، وہ اس میں مستہلک یعنی گھُلے ملے نہیں۔ اگر سید مودویؒ کے محاصر کے علماء کو دیکھا جائے تو وہ ان سے منفرد تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نفرت انگیز فتووں کی پاکستان میں کوئی اہمیت نہیں۔ سید مودویؒ کی فکر کو مفتیوں کے فتووں نے کوئی نقصان نہیں پہنچایا، اگر عوام مفتیوں کی پرواہ کرتی تو پاکستان میں 22 کروڑ عوام کے لاشیں نظر آتیں، کیونکہ ہر طبقہ کیلئے فتاویٰ لائے گئے۔
دوسری طرف بدقسمتی سے تحقیقی اداروں اور لائبریروں میں بھی فرقہ وارانہ مواد کتابیں ہوتی ہیں، جو حقیقت تک پہنچنے میں رکاوٹ ہیں۔ علامہ جواد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ کی فکر نئی نسل کی ضرورت ہے، ان کی فکر میں ہر وہ نقطہ نظر آتا ہے، جو امام خمینیؒ اور علامہ اقبالؒ کی فکر میں ہے، یعنی عبارتیں اور لہجے الگ الگ ہیں، مگر روح کلام ایک ہے۔ ان تینوں شخصیات کی فکر ایک ہے، یہ آفاقی شخصیات ہیں۔ ان کو کسی ایک خاص جماعت سے منسلک نہیں کیا جاسکتا۔ ان شخصیات نے اسلام سے صرف احکام ہی نہیں بلکہ نظام بھی دریافت کیا، قرآن سے اسلام کے نظام کو تفویض کیا اور پھر اس کے احکام کے بارے میں بتایا۔