امام خمینی (رح)

میرے لیے نجف میں رہنا ضروری نہیں

ایک مرتبہ بغداد سے پولیس چیف آیا۔ وہ ایک نرم خو انسان تھا۔ باتوں میں بھی وہ تکلّفات سے کام لے رہا تھا

 

ایک مرتبہ بغداد سے پولیس چیف آیا۔ وہ ایک نرم خو انسان تھا۔ باتوں  میں  بھی وہ تکلّفات سے کام لے رہا تھا۔ اس نے کہا کہ آپ جو چاہتے ہیں ، انجام دیجئے۔ آپ کو اجازت ہے۔ آپ جو کچھ کرنا چاہتے ہیں ، اس سے آپ کو روکا نہیں  جائے گا۔ وہ چلا گیا۔ چند دنوں  کے بعد ایک دوسرا شخص آیا۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ یہ شخص پہلے والے سے بڑا افسر تھا۔ اس نے باضابطہ طورپر مجھے کہا کہ چونکہ ہمارے ایرانی حکومت کے ساتھ معاہدے ہیں ، اس لیے ہم یہاں  آپ کی سرگرمیوں  کو برداشت نہیں  کرسکتے ہیں  اور شاید آج، اس دن ، اس نے اسی قدر کہا۔

اگلے دن پھر آیا اور کہنے لگا کہ آپ کو نہ تو کچھ لکھنے کا حق حاصل ہے نہ منبر پر تقریر کرنے کا اور نہ ہی کیسٹ ریکارڈ کر کے بھیجنے گا کیونکہ یہ ہمارے معاہدے کے منافی ہے! میں  نے اس سے کہا کہ یہ میری ایک شرعی ذمہ داری ہے۔ میں  اعلامئے بھی  لکھوں گا، ضرورت کے وقت منبر پر تقریر بھی کروں گا اور کیسٹ بھی ریکارڈ کر کے ایران بھیجوں گا، یہ میری شرعی ذمہ داری ہے۔ تمہاری بھی جو ڈیوٹی ہے، تم اسے انجام دو۔ اس کے بعد اس نے کچھ باتیں  کیں ۔ آخرکار میں  نے کہا کہ ’’مجھے کسی خاص جگہ رہنے میں  کوئی دلچسپی نہیں  ہے، میں  جہاں  بھی خدمت کرسکا وہیں  چلا جاؤں گا۔ میرے لیے نجف میں  رہنا ضروری نہیں ‘‘ کہنے لگا کہ آپ جہاں  بھی جائیں گے، آپ کو انہی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا؛ یعنی روک تھام کی جائے گی۔ میں  نے کہا: ’’میں ، حالانکہ اس وقت یہ بات میرے ذہن میں  نہیں  تھی، دوسرے ملک چلا جاؤں گا۔ میں  پیرس چلا جاؤں گا جو کہ ایران سے وابستہ ملک نہیں  ہے اور ایران کی نوآبادی نہیں  ہے‘‘۔ وہ افسر پریشان ہوگیا لیکن اس نے کوئی بات نہیں  کی۔

صحیفہ امام، ج ۱۰، ص ۱۹۴

 

ای میل کریں