امام خمینی

حضرت امام حسین (ع) اور امت کی بیداری

علم، انبیاء کی میراث

حضرت امام حسین  (ع)  اور امت کی بیداری

 

خداوند عالم نے جب یہ دیکھا کہ صدر اسلام میں  چند موقع پرست افراد نے دین کی بنیادوں  کو متزلزل کردیا ہے اور چند آدمیوں  کے سوا کوئی اور نہیں  بچا ہے تو اس نے حسین بن علی(ع) کو بھیجا کہ جنہوں  نے اپنی جاں  نثاری اور فداکاری سے امت کو بیدار کیا۔ خداوند عالم نے ان کے عزاداروں  کیلئے بہت عظیم ثواب مقرر کیا ہے تاکہ یہ عزاداری (اور یہ ثواب) انہیں  بیدار رکھے اور وہ کسی بھی حالت میں  کربلا کی بنیادوں  کو جو ظلم وجور کی بنیادوں  کو اکھیڑ نے اور لوگوں  کو توحید وعدالت کی طرف دعوت دینے سے عبارت ہے، متزلزل نہ ہونے دیں ۔ پس اس حالت میں  لازمی ہے کہ اس عزاداری کیلئے جو ان بنیادوں  پر قائم کی گئی ہے، اس طرح کا عظیم ثواب مقرر کیا جائے تاکہ لوگ تمام تر سختی اور مشکلات کے باوجود اس سے دستبردار نہ ہوں  اگر ایسا نہ ہوتا تو لوگ (دشمن) حضرت امام حسین (ع) کی قربانی اور کوشش وجدوجہد کو بہت جلدی ہی پائمال کردیتے کہ جس کے نتیجے میں  پیغمبر اسلام کی جانب سے تشیّع کی اساس وبنیاد کو مستحکم کرنے کیلئے کی جانے والی کوششیں  اور جدوجہد کلی طورپر ضائع ہوجاتیں ۔

کشف الاسرار، ص ۱۷۴

 

علم، انبیاء کی میراث

یہ جو روایت کے میں  ذکر ہوا ہے کہ {اِنَّ الأنْبِیاء لَمْ یُوَرِّثوا دِیْناراً وَلاٰ دِرْہَماً} ’’انبیاء درہم ودینار میراث میں  نہیں  چھوڑتے‘‘۔ اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں  ہے کہ انبیاء علم وحدیث کے علاوہ کوئی اور چیز میراث میں  نہیں  چھوڑتے۔ یہ دراصل کنایہ ہے اس امر کی جانب کہ یہ افراد باوجود یہ کہ زمام حکومت ان کے ہاتھ میں  ہے، وہ لوگوں  پر حکومت کرتے ہیں  اور خدائی افراد ہیں، مادی انسان اور مادہ پرست نہیں  ہیں  کہ دنیوی مال ودولت کی جمع آوری میں  لگے رہیں  اور اس کے ساتھ ساتھ یہ اس بات کی بھی جانب اشارہ ہے کہ انبیاء کا طرز حکومت، بادشاہی حکومتوں  اور دنیا میں  رائج دیگر نظام ہائے حکومت سے مختلف ہے کہ جس کے حکمران اپنے لیے ثروت اندوزی کے ذریعہ عیاشیاں  کرتے ہیں ۔ رسول اکرم (ص) کا طرز زندگی بہت سادہ تھا۔ رسول اکرم (ص)  سمیت ان خدائی افراد میں  سے کسی ایک نے بھی اپنے مقام ومنصب سے اپنی دنیا اور زندگی کے نفع اور فائدے کیلئے ذرہ برابر استفادہ نہیں  کیا کہ اسے میراث میں  چھوڑ کرجاتے۔ انہوں  نے جو کچھ چھوڑا ہے وہ علم ہے کہ جو شریف ترین امور سے تعلق رکھتا ہے اور خصوصاً وہ علم جو خداوند عالم کی طرف سے ہو، خاص طورپر روایت میں  ذکر شدہ علم کو اسی لیے بیان کیا گیا ہے۔

ولایت فقیہ، ص ۹۲

ای میل کریں