امام خمینی (رح)

سینوں میں مخفی علم کے خزانے

حضرت ختمی مرتبت(ص) کے پاس جو کچھ تھا وہ انہوں نے اسلام کی راہ میں دے دیا اور آپ نے کبھی آسودہ زندگی نہیں گزاری

سینوں میں مخفی علم کے خزانے

 

خداوند عالم نے اپنی غیبی قدرت کے ذریعہ اس ملت پر اپنا لطف و کرم کیا ہے اور ان نوجوانوں کو سیر و سلوک کے عارفوں  میں  تبدیل کردیا ہے کہ جو خود خداوند عالم اور اس کے عشق کیلئے اپنے تن من کی بازی لگانے اور ان کے والدین اپنے بچوں کو فدا کرنے کیلئے تیار ہیں۔

یہی فداکاری اس بات کا سبب بنی کہ جو چیز ہم نے حاصل کی وہ اسلام تھا، درحالیکہ بہت سی بڑی بڑی علمی شخصیات ہمارے درمیان سے اٹھ گئیں، بہت سے عزیز نوجوان شہید ہوگئے اور دشمن نے ہمیں بہت نقصان پہنچایا۔ ہاں! اسلام اتنا ہی قیمتی ہے کہ ان تمام چیزوں  کو اس کی راہ میں قربان کردیا جائے جیسا کہ اولیائے الٰہی نے کیا ہے۔

حضرت ختمی مرتبت(ص) کے پاس جو کچھ تھا وہ انہوں نے اسلام کی راہ میں دے دیا اور آپ نے کبھی آسودہ زندگی نہیں  گزاری، اسی طرح حضرت امام حسین(ع) نے بھی اپنا سب کچھ اسلام پر قربان کردیا۔ اسلام کے ابتدائی زمانہ میں  بھی تمام چیزوں  کو اسلام پر ہی قربان کیا جاتا تھا۔ لہذا ہمیں بھی انہی کی پیروی کرنی چاہیے۔ ہم بھی اسی پیغمبر(ص) کی امت اور انہی شخصیات کے پیروکار ہیں کہ جو اسلام کے ابتدائی زمانہ سے تعلق رکھتی تھیں۔

اقوام عالم کو چاہیے کہ اٹھ کھڑی ہوں، اگر انہوں  نے قیام نہیں  کیا تو اس بات کی منتظر رہیں  کہ ان کے دشمن آئیں  گے اور خواہ ان کی مادی زندگی ہو یا معنوی زندگی، سب کو تباہ وبرباد کردیں  گے۔ یہ (قیام نہ کرنا) بہت بڑی غلطی ہے اور اس بات کا سبب بنے گی کہ وہ کوئی کام انجام نہیں دے سکے گے اور تاریخ میں  انہیں  اسی طرح یاد کیا جائے گا کہ جس طرح ان کا عمل تھا اور ان کی اولاد بھی اسی ترتیب سے تاریخ کا حصہ بن جائے گی۔ لیکن اگر لوگ خدا کی طرف توجہ کریں  اور اسی خدا کی طرف توجہ کے ساتھ ساتھ کام کریں ، فعال بنیں  اور اسلام کیلئے کام کریں  تو خداوند عالم ان پر (کامیابی کے) راستے کھول دے گا۔ شاید قلم تاریخ، ایران پر (غیب کی طرف سے) کھلنے والی راہوں  کو لکھنے سے قاصر ہو، وہ ہدایت کے راستے جو ایران پر کھلے ہیں  کہ قبل اس کے کہ ہم ان کی طرف متوجہ ہوں ، وہ راستے ہم پرکھل جاتے تھے۔

ہم ایک کام کرنے کا ارادہ رکھتے تھے لیکن ایک دم متوجہ ہوتے کہ ہم ایک اور کام انجام دے رہے ہیں  اور یہ وہی کام ہے کہ جسے ہر صورت میں  انجام دینا چاہیے تھا۔ ان تمام چیزوں  کو تاریخ لکھنے سے قاصر ہے اور یہ وہ علوم ہیں  کہ جو سینوں  میں  محفوظ ہیں ۔

صحیفہ امام، ج ۱۷، ص ۳۱۳

ای میل کریں