تہران میں 15/ خرداد (5/جون) کا قیام
ایران میں انقلابی مقابلوں کا آغاز 1963ء سے ہوا ہے اور امام نے میدان مقابلہ میں قدم رکھا ہے جبکہ اجتماعات میں ایک مرجع کے عنوان سے اجتناب کرتے تھے۔ لیکن انقلاب اور تحریک کا علم آپ نے اپنے کاندھوں پر اٹھایا اور پورے ایران بلکہ ایران سے باہر بھی اعلان کردیا، پیغام دیا اور آپ کی تقریروں کی سی ڈیز اور کیسٹس امت مسلمہکے لئے ہمدردی، خلوص نیت اور اسلام کی ہمدردی کی عکاسی کرتی ہیں۔ اس کے مقابلہ میں طاغوتی نظام ہر دن اکی نیا پروگرام اور ایک جدید قانون پیش کرتا تھا جو دین اسلام کے مخالف ہوتا تھا۔ مثال کے طور پر شاہ مشہد آیا اور وہاں آکر اعلان کرایا کہ ہم اسلامی یونیورسٹی بنائیں گے اور یہاں سے پیشنماز، خطیب، سخنور اور مفسر فارغ التحصیل ہوں گے اور معاشرہ کے حوالہ کئے جائیں گے۔ امام اس کی اس بات سے بہت ہی دکھی اور ناراض ہوئے اور ایک مفصل گفتگو میں فرمایا: اگر تیرا دل یونیورسٹی، واعظین، خطباء اور مقرریں کے لئے دکھ رہا ہے تو پھر یونیورسٹی پر گولیاں کیوں چلواتے ہو، خطباء کو گرفتار کیوں کراتے ہو، کیوں واعظین کو جیل بھیجتے ہو، یونیورسٹیوں کو بند کیوں کرتے ہو اور آخر میں فرمایا: اگر یہ کام عملی ہوگیا تو ہم اس یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلاب کے فسق کے قائل ہوں گے تا کہ کوئی ان کے پیچھے نماز نہ پڑھ سکے یا زیر منبر بیٹھ کر ان کی بات سن سکے۔